• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خوبانی: ذائقےدار، صحت بخش، بھر پور غذائت کی حامل

خوبانی موسمِ گرما کا مشہور پھل ہے۔ یہ کھٹی میٹھی، رس دار اور زُود ہضم ہوتی ہے۔ دُنیا میں سب سے زیادہ خوبانی تُرکی میں پیدا ہوتی ہے، جب کہ پاکستان میں وادیٔ ہنزہ اِس پھل کی پیداوار کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ چترال، وادیٔ گلگت، بلتستان، مردان، زیارت، ہزارہ، قلات، سوات، ایبٹ آباد اور کوئٹہ میں بھی یہ پھل کافی تعداد میں پیدا ہوتا ہے۔ 

علاوہ ازیں، خوبانی آرمینیا کا قومی پھل ہے۔ اس کا درخت 20 سے 25سال تک پھل دیتا ہے۔ یہ سرد پہاڑی علاقوں میں پیدا ہونے والا پھل ہے اور اسے کچی اور خشک دونوں حالتوں میں کھایا جاتا ہے۔ نیز، دُنیا بھر میں خوبانی کی 20سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔

خوبانی ذائقےدار ہونے کے علاوہ اپنی غذائیت اور طبّی فوائد کے اعتبار سے بھی نہایت مفید پھل ہے۔ خوبانی میں کیلوریز کے علاوہ کاربو ہائیڈریٹس، شوگر، فائبر، فیٹ، پروٹین، وٹامن اے، بیٹا کیروٹین، تھیامین، وٹامن بی ٹو، وٹامن بی تھری، پینٹو تھینک ایسڈ، وٹامن سی، ای، کے، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم، میگنیز، پوٹاشیم، سوڈیم اور زِنک جیسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں۔ ذیل میں خوبانی کے بعض اہم طبّی فوائد بیان کیے جا رہے ہیں۔

خوبانی کے اہم طبّی فوائد

1۔ آنکھوں کے امراض سے تحفّظ: خوبانی میں متعدّد ایسے کیمیائی مرکبات پائے جاتے ہیں کہ جو آنکھوں کی صحت کے لیے بےحد مفید ہیں۔ مثال کے طور پر اس میں پایا جانے والا وٹامن اے رات کے اندھے پن کو روکتا اور بینائی بحال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

2۔ جِلدی امراض سے بچاؤ: خوبانی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور پھل ہے اور اس میں موجود وٹامن سی اور ای جِلد کی حفاظت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، مذکورہ بالا وٹامنز جسم میں کولیجین پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، جس سے جِلد میں کھنچاؤ اورچمک پیدا ہوتی ہے۔

نیز، خوبانی میں موجود بِیٹا کیروٹین جِلد کو سورج کی تیز شعاؤں کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے، جب کہ خوبانی کا تیل جِلد کی مختلف بیماریوں ایگزیما، خارش، چنبل اور داغ دھبّوں کا مؤثر علاج ہے۔

3۔ پانی کی کمی: دیگر پھلوں کی طرح خوبانی میں بھی پانی کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے، جو جسم میں پانی کی کمی دُور کر کے بلڈ پریشر، جسمانی درجۂ حرارت اور جوڑوں اور دِل کے امراض کو کنٹرول کرتی ہے۔

4۔ جگر کی حفاظت: خوبانی میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس فیٹی لیور جیسے مرض سے محفوظ رکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں جگر صحت مند رہتا ہے۔

5۔ ہڈیوں کی مضبوطی: خوبانی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا کیلشیم، فاسفورس، آئرن، مگنیشیم اور میگنیز ہڈیوں کو مضبوط بناتے اور آسٹیوپوروسس جیسی بیماری سے بچاتے ہیں۔

6۔ نزلہ، زکام اور بدہضمی کے لیے اکسیر: نزلہ، زکام، گلےکی خراش اور بدہضمی سمیت معدے کے دیگرامراض سے نجات کے لیے خوبانی کا روزانہ استعمال اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ خوبانی ایک زُود ہضم پھل ہے، جو تیزابیت اور کھٹی ڈکاروں کوختم کرتا ہے، جب کہ اس میں موجود ’’لائکوپِین‘‘ مُضرِ صحت کولیسٹرول کی سطح کم کرکے شریانوں کو صاف کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف موٹاپا کم ہوتا ہے بلکہ دل کے کئی خطرناک امراض سے بھی نجات ملتی ہے۔

7۔ امراض قلب سے تحفّظ: خوبانی میں قدرتی طور پر فائٹو کیمیکلز پائے جاتے ہیں، جو ہمیں ایتھروس کلروسس، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس میں پوٹاشیم کی موجودگی شریانوں کا تناؤ کم کرکے بلڈ پریشرنارمل رکھتی ہے، جب کہ فائبر جسم سے اضافی کولیسٹرول کا خاتمہ کرتا ہے۔

8۔ بخار سے نجات: بخار کی صُورت میں خوبانی کا جوس پینا نہایت کارآمد ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ یہ جسم کو ٹامنز، منرلز اور پانی فراہم کرتا ہے، جس سے فوری طور پر توانائی بحال ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں، اُبال کر یا مربّے کی صُورت میں خوبانی کھانے سے جسم کا درجہ حرارت فوری طور پر کم ہو جاتا ہے۔

9۔ خُون میں اضافہ : اگر آپ خُون کی کمی کے شکار ہیں، تو جسم میں آئرن کی سطح بڑھانے کے لیے خوبانی کا استعمال کریں۔

10۔ کان کے درد میں افاقہ: خوبانی کا تیل کان کا درد ختم کرنے میں نہایت کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ متاثرہ کان میں خوبانی کے تیل کے چند قطرے ٹپکانے سے کان کا درد فوری ٹھیک ہوجاتا ہے، جب کہ اس کے استعمال سے بہرا پن بھی دُور ہوتا ہے۔

11۔ کینسر کی روک تھام: خوبانی میں پائے جانے والے فائٹوکیمیکلز اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں اور جسم میں کینسر سے متاثرہ خلیات کا پھیلاؤ روکتے ہیں۔

12۔ ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے لیے فائدہ مند: ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے لیے خوبانی کھانا نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ یہ نہ صرف جسم میں بڑھی ہوئی شوگر کی سطح کم کرتی ہے، بلکہ اس میں موجود قدرتی مٹھاس میٹھا کھانے کی خواہش بھی پوری کردیتی ہے۔