• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے سول سرونٹس ترمیمی بل 2024ء کی منظوری دیدی

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے سول سرونٹس ترمیم بل 2024 کی منظوری دے دی۔ 

چیئرمین ملک ابرار کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس ہوا، جس میں سول سرونٹس ترمیمی بل 2024ء کی منظوری دی گئی۔

قائمہ کمیٹی نے نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل 2025ء بھی منظور کر لیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی اکثریت ایک سے 5 گریڈ کی سرکاری نوکری حاصل کر سکتی ہے، ایسے لوگوں کو بیروزگار کیا گیا تو جرائم بڑھ جائیں گے۔

سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ ہم بڑی تعداد میں لوگوں کو بیروزگار نہیں کر رہے، ایک سرکاری ادارہ بند ہونے پر ملازمین کو سرپلس پول میں بھیجا جاتا ہے، فارغ ہونے والے سرکاری ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک پیکج دیا جائے گا۔

سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ رائٹ سائزنگ سے بیوروکریسی کا اختیار کم کیا جا رہا ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی یہ دیکھ رہی ہے کہ یہ حکومت کے مینڈیٹ میں ہے کہ نہیں، کئی حکومتی کمپنیاں کاروبار کر رہی ہیں مگر منافع بخش نہیں، حکومت اب ان کے رول بیک یا نجکاری پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا جائے گا، سیفران اور جی بی ڈویژن کا انضمام کیا گیا، اس میں سے سرپلس اسٹاف کو دیگر وزارتوں میں لگایا گیا، حکومت مزید نوکریاں فراہم نہیں کر سکتی ہے، حکومت نجی شعبے کو کاروبار میں تعاون فراہم کرے گی، حکومت نجی شعبے میں نوکریاں پیدا کرے گی۔

جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اداروں کو ٹھیک کیا جاتا ہے، انہیں ختم نہیں کیا جاتا۔

سیکریٹری کابینہ نے کہا کہ بعض مرتبہ بازار میں چیزیں سستی ملتی تھیں اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر مہنگی ملتی تھیں۔

آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ 1998ء تک یوٹیلیٹی اسٹورز ایک بہت منافع بخش ادارہ تھا، پرویز مشرف نے ایک آرڈیننس کے ذریعے یوٹیلیٹی اسٹورز کو سیاسی رنگ دیا، ہم جیسے سیاسی لوگ ہی مشرف کے آلہ کار بنے ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللّٰہ نے بل کی منظوری پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بل کی مخالفت کرتے ہیں، اتنی جلدی کیا ہے۔

قومی خبریں سے مزید