• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جبری گمشدگیوں کا مسئلہ جس قدر سنگین اور تمام آئینی وقانونی تقاضوں سے جس درجہ متصادم ہے، وہ محتاج وضاحت نہیں۔ انصاف کے بنیادی اصولوں کے صریحاً منافی یہ طریق کار لاپتا ہونے والے فرد ہی کو نہیں اسکے پورے خاندان اور برادری کو ایسی اذیت میں مبتلا کردیتا ہے جس کے نتیجے میں ریاست کے خلاف باغیانہ جذبات کا پروان چڑھنا بالکل فطری بات ہے۔ اس حوالے سے یہ مطالبہ انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق ہے کہ اگر کوئی شخص کسی جرم میں ملوث ہو یا کسی شبہ میں تفتیش کے لیے مطلوب ہو تو اس کی گرفتاری عدالتی طریق کار کے مطابق لواحقین کے علم میں لاکر عمل میں لائی جائے اور باقاعدہ مقدمہ چلاکر اس کے معاملے کا فیصلہ کیا جائے ۔ اس مسئلے کے حل کیلئے پندرہ سال پہلے ایک کمیشن قائم کیا گیا تھا لیکن جبری گمشدگیوں کا سلسلہ رک نہیں سکا۔ کمیشن کے مطابق جون 2025 ءتک موصول ہونیوالے کیسوں کی کل تعداد 10,592تھی جب کہ ان میں سے 1,914 کیسز کو نمٹا دیا گیا اور 6,786 کا سراغ لگایا گیا۔رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 4,771 لاپتہ افراد گھروں کو لوٹ چکے ہیں، جب کہ 1,017افراد حراستی مراکز اور 705 جیلوں میں بند ہیں۔اس تناظر میں یہ پیش رفت امید کی ایک کرن ہے کہ گزشتہ روز قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی (NJPMC) نے جبری گمشدگیوں کے واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے اپنی آئینی ذمے داری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں، این جے پی ایم سی نے انتظامیہ کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے ادارہ جاتی ردعمل کی تشکیل کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جسے اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان کے ذریعے آگاہ رکھا جائے گا۔کمیٹی کا 53 واں اجلاس جمعہ کو سپریم کورٹ میں ہوا جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے شرکت کی جبکہ اٹارنی جنرل اس اجلاس میں خصوصی دعوت پر شریک ہوئے۔ کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے معاملے میں عدالتی افسران کو بیرونی دباؤ سے بچانے کا فیصلہ کیا اور ہائی کورٹس سے کہا کہ وہ ایک مقررہ مدت میں جبری گم شدگیوںکی رپورٹنگ اور اس مسئلے کے تدارک کیلئے منظم میکانزم قائم کریں۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی میں کئی دوسرے اہم معاملات بھی زیر غور آئے۔ تجارتی اور مالیاتی امور میں بھی بہتری لانے کے اقدامات طے کیے گئے۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ٹیکس سے متعلق درخواستیں اور مالیاتی معاملات ڈویژن بنچوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔تجارتی تنازعات کے حل کے منظر نامے کو بہتر بنانے کے لیے قومی عدالتی کمیٹی نے خصوصی عدالتوں اور بنچوں کے ساتھ کمرشل لٹی گیشن کوریڈور کے قیام کی بھی منظوری دی۔متبادل تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کی سمت میں، کمیٹی نے ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر عدالت سے منسلک ثالثی نظام کے آغاز کی منظوری دی۔عدالتی کاموں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے اخلاقی تقاضوں اور پالیسی مضمرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور قومی عدالتی آٹومیشن کمیٹی کو اس سلسلے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق ایک جامع چارٹر کو حتمی شکل دینے کا کام سونپا گیا۔اٹارنی جنرل کی درخواست پر قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ٹیکس اور مالیاتی معاملات سے متعلق تمام آئینی درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ سنگل بنچوں کے بجائے ہائی کورٹس کے ڈویژن بنچوں کے ذریعے کیا جائے گا۔عدالتی کارروائیوں اور طریق کار کو بہتر بنانے اور جدید دور کے تقاضوں اور ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے یہ اقدامات بلاشبہ وقت کی ضرورت ہیں ۔ اس سمت میں پیش رفت کو زیادہ سے زیادہ نتیجہ خیز بنانے کی ہر ممکن کوشش ناگزیرہے۔

تازہ ترین