• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعظم میاں نواز شریف کے دہلی کے دورے کا اختتام ایک محفل موسیقی پر ہوا، پہلے دن انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی جو کانسی کے بنے ہوئے گائے کے بہت بڑے بت کے سائے میں ہوئی، دوسرے دن ان کو حیدرآباد دکن ہائوس میں مدعو کیا گیا۔ حیدرآباد دکن ہائوس میں دعوت دینا شائد سانحہ حیدر آباد کی یاد دلانا تھا اور اس یاد نے دل کو تھوڑا بہت تڑپایا ہوگا، کہتے ہیں اس دعوت میں جانے سے پہلے وفد کی ایک اعلی شخصیت کو امریکہ سے ایک SMS موصول ہوا جس میں تحریر تھا "NOW FACE THE MUSIC"
وزیر اعظم یہ سمجھے ہوں گے کہ اس دعوت کا مقصد کھانوں کی دعوت ہوگا لیکن بیٹھتے ہی انہیں احساس ہوا کہ یہاں تو بقول ان کے روح کی غذا کا اہتمام کیا گیا ہے، دعوت کا وقت 35 منٹ رکھا گیا تھا اس لئے فوری طور پر ہندوستان کے نئے اور سب محبوب اور معروف گلوکار کی حیثیت سے نریندر مودی نے راگ ممبئی کا الاپ شروع کردیا، انہوں نے سر اس طرح چھیڑے۔
ما…دھا… پا…
ان تین سروں کا الاپ دیر تک جاری رہا، ہندوستان کی نئی وزیر خارجہ شسما سوراج تانپورہ چھیڑ رہی تھیں۔
ان تین سروں کے الاپ کے بعد نریندر مودی نے انترے کے بول گانے شروع کئے۔
ما…ممبئی
دھا…دھماکہ
پا…پاکستان
ممبئی دھماکہ پاکستان کی تکرار کرتے ہوئے جب وہ سم پر آئے تو وہاں ان کے ساتھیوں نے سنگت کے تمام آداب کے ساتھ واہ واہ کی۔
پھر نریندر مودی نے ان سروں کی ترتیب بدلی اور یوں راگ ممبئی کو انوکھا بنادیا، انہوں نے سر اس طرح لگائے۔
ما…دھا… دھا…گا…پا…پا…سا… ان سروں کا دیر تک الاپ کرنے کے بعد انہوں نے سنچائی اس طرح کی۔ ما......مامما…ممبئی…دھا…دھماکا…دھا…دہشت…گا… گرد…پا…پکڑو…پا…پاکستان…سا…سے
اب انہوں نے اس کی لے بڑھانا شروع کی، دیر تک وہ راگ ممبئی گاتے رہے…میاں نواز شریف اور ان کے ساتھی خاموشی سے یہ راگ سنتے رہے۔
پھر اس راگ کا اختتام کرتے ہوئے نریندر مودی نے مدھم سر لگائے اور صرف دوسروں کا الاپ کیا، یہ سر تھے، رے… اور نی…
رے…اور نی کے الاپ کے بعد انہوں اس راگ کو اس طرح ختم کیا …رے…رے…نی…نہیں۔ را نہیں… را نہیں… را نہیں، گلوکار اور راگ ممبئی کے نائیک کے ذہن میں آیا ہوگا کہ کہیں سننے والے ممبئی دھماکوں کو ’’را‘‘ کی کارستانی سمجھیں تو ان کا ذہن صاف کردیا جائے۔
راگ ممبئی ختم کرنے کے ساتھ ہی نریندر مودی نے دوسرا راگ سنانا شروع کردیا، اس کے سر انہوں نے اس طرح لگائے، پا… سا… سا… دھا… گا… رے… کچھ دیر ان سروں کا الاپ کرنے اور محفل کو مسحور کرنے کے بعد انہوں نے اس کے بول گانا شروع کئے۔
پا…پاکستان …سا… سرزمین… سا… سے… دھا… دہشت … گا… گردی… رے… روکو… جب یہ بول مودی نے بار بار دہرائے تو طبلے والے نے تین تال کا توڑا بجاکر داد دی۔
دو راگ الاپنے کے بعد وقت کے کلاکار اعظم نے ایک خیال پیش کرنا شروع کیا۔
ہم کو بھاتی نہیں ہے دہشت گردی
جو تم کرو ہو وہ ہے دہشت گردی
ہم نہ کریں ہیں کبھی دہشت گردی
وہ جو گجرات میں ہوا تھا
وہ تو تھی ہولی…
ہولی ہے …ہولی تھی… ہولی ہے…
اس کے بعد کلاکار اعظم نے ایک گیت شروع کردیا۔
ہماری کہی مانو او راجہ جی
یہ بول کہتے ہوئے انہوں نے عزت کے انداز میں ہاتھ لہرا کر میاں نواز شریف کی طرف اشارہ کیا… اور بول دہرایا،
ہماری کہی مانو او میاں جی
اس گیت نے سماں باندھ دیا، انہوں نے انترہ سنایا۔
سیاست کے لمبے لمبے بال ہیں راجہ جی
الجھ مت جانا او راجہ جی
سیاست کے چکنے چکنے گال ہیں راجہ جی
پھسل مت جانا او راجہ جی
یہ گیت ختم ہوا ہی تھا کہ انہوں نے ایک ٹھمری شروع کردی، اس کے بول تھے
کشمیر ہے میرا اٹوٹ انگ
میرے انگ کو نہ چھیڑنا
میرا انگ چھوئی موئی ہے
میرے انگ کو چھونا بھی نا
میرا انگ بڑا نازک ہے
راستے کبھی دیکھنا بھی نا
میرا انگ، میرا انگ ہے
اسے میرا ہی رہنے دینا
میرے انگ کا جب بھی خیال آئے
تو اپنے من میں زور سے کہنا
ارے جانے دوس؟
ارے جانے دوس؟
کشمیر کی ٹھمری پر یہ محفل موسیقی ختم ہوئی جو35 منٹ کی بجائے50منٹ تک چلی، مہمانوں کی خاطر تواضع ہندوستانوں پر ختم ہے۔ پاکستانی وفد کو چلتے چلتے کیسی محفل موسیقی سے نوازا۔
تازہ ترین