پنجاب میں موسلادھار بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتِ حال نے درجنوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا، حافظ آباد، جہلم اور منڈی بہاءالدین کے نشیبی علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
پنجاب میں موسلا دھار بارشوں کا زور تو ٹوٹ گیا، لیکن بارش کے بعد کی تباہ کاریاں اب بھی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں، کئی علاقے تاحال زیرِ آب ہیں، جہاں سیلابی صورتِ حال نے عوام کو مشکلات میں ڈال رکھا ہے۔
حافظ آباد اور جہلم میں متعدد دیہات اور نشیبی علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
لیہ میں دریائے سندھ پر ممکنہ طغیانی کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری ہے، ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں۔
منڈی بہاءالدین میں حالیہ بارشوں کا پانی گھروں میں داخل ہوا، کشمیر کالونی کے وقاص رضا کی بیٹی کا جہیز خراب ہو گیا، جبکہ گورنمنٹ کالج کا سامان بھی متاثر ہوا، ملکوال کی ریلوے کالونی میں اب تک نکاسی ممکن نہ ہو سکی۔
سرگودھا میں دریائے جہلم کے کناروں پر فلڈ کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں، جبکہ میانوالی کے جناح بیراج پر نچلے درجے اور چشمہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے ستلج میں پانی کی آمد سے بہاولپور کے مکین خوش دکھائی دے رہے ہیں، جہاں کافی وقت کےبعد دریا میں بہاؤ بحال ہوا ہے۔
ادھر سندھ کے مختلف شہروں بدین، ٹنڈوباگو، گولاڑچی، ٹنڈو محمد خان، میر پور خاص اور عمر کوٹ میں ہلکی و تیز بارش سے موسم خوش گوار ہو گیا۔
گڈو اور سکھر بیراج پر دریائے سندھ کی سطح میں کمی آ رہی ہے، تاہم کوہِ سلیمان سے آنے والا پانی دوبارہ خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
حیدرآباد میں 14 جولائی کی بارش کے بعد نکاسی تو مکمل ہو چکی ہے، مگر اندرونِ شہر کیچڑ اور گندگی نے شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔