قومی احتساب بیورو( نیب) کی جانب سے اپنے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے، شفافیت بڑھانے اور ساکھ میں بہتری لانے کے لئے متعارف کرائی گئی اصلاحات کے نتائج اس اعتبار سے حوصلہ افزا نظر آتے ہیں کہ2023ء اور2024ء کے دوران5.3ٹریلین روپے کی ریکوری رپورٹ ہوئی جو اس سے پہلے کی مجموعی وصولیوں سے پانچ گنازیادہ ہے۔ وصولیوں میں نظر آنے والا اضافہ طویل قانونی چارہ جوئی سے گریز اور ابتدائی تصیفے پر توجہ دینےسے ممکن ہوا۔ جبکہ نیب کے طریق کار اور طرز عمل کے حوالے سے شکایات کی وہ کیفیت نظر نہیں آئی جو قبل ازیں اخباری بیانات اور عوامی سطح پر نظر آنے والے ردعمل سے نمایاں تھی۔ ایک وقت میں یہ بات سمجھ سے بالا محسوس ہوتی تھی کہ کوئی شخص قومی خزانے کو نقصان پہنچا کر حاصل کردہ رقم کا ایک حصہ نیب سے تصفیے کی صورت میں ادا کرکے سرکاری عہدے پر بحالی بلکہ ترقی ومراعات کا مستحق کیسے بن سکتا ہے۔ ایسا دور بھی آیا کہ بعض امور پر وضاحت طلبی کے لئے بلائے گئے افراد ثبوت وشواہد کے بغیر داخل زنداں کردئیے گئے اور طویل عرصے بعد ان کی رہائی عمل میں آئی۔ اب نیب کی جاری کردہ پچھلے دوبرسوں کی جاری کردہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوامی تنقید کے ازالے اوربیورو کے کام کو ترمیم شدہ قومی احتساب آرڈی ننس1999ء کے مطابق ڈھالنے کے لئے متعارف کرائی گئی8نکاتی اصلاحات کے تحت جامع اقدامات بروئے کار لائے گئے ہیں۔ مذکورہ 8نکات اور سپریم کورٹ کے ستمبر2024ء کے فیصلے تک کی عدالتی کارروائیوں کی تفصیل سے قطع نظر شکایات کو ہینڈل کرنے کے نظام میں ڈیجیٹل تبدیلی، قانونی طریق کار میں بہتری اور ضبط شدہ اثاثوں کی واگزاری سمیت بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی سے یہ امید قوی ہوئی ہے کہ نیب کے قیام کے اصل مقاصد یعنی کرپشن میں کمی، لوٹی ہوئی رقم کی واپسی اور احتسابی عمل کی نتیجہ خیزی کا عمل نمایاں ہوگا۔