سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے مری میں ہونے والی ایک نشست میں وزیراعظم شہباز شریف ،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور سینئر حکام کو ہدایت کی کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں اور مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے بجلی کے بلوں اور پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ریلیف دیا جائے۔ نواز شریف سے زیادہ کون جانتا ہے کہ بجلی ، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات ضروریات زندگی کی تمام اشیاء اور خدمات پر مرتب ہوتے ہیں ۔باربرداری کے اخراجات میں اضافے سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھتے ہیں بلکہ دکاندارکھانے پینے اور ضرورت کی دوسری چیزوں کے نرخ بھی من مانے انداز میں بڑھا دیتے ہیں ۔حکومت بھی پیٹرول ڈیزل مٹی کے تیل اور گیس کی قیمتوں میں کسی وقت کمی کا اعلان کرتی ہے تو بعد میں اس سے کہیں زیادہ اضافہ کر دیتی ہے جس سے نہ صرف غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والے 44 فیصد لوگوں کیلئے جینا مزید محال ہو جاتا ہے ، بلکہ معقول آمدنی والے طبقے کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جماعت اسلامی اس کے خلاف باقاعدہ احتجاجی مہم چلا رہی ہے اس نے کہا ہے کہ حکومت بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مختصر عرصے کے دوران چار بار اضافہ کر چکی ہے جس سے غریب اور پسماندہ طبقے کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں، بجلی کے بل اتنے بڑھ گئے تھے کہ لوگ انکی ادائیگی کیلئے گھروں کے برتن بیچنے پر مجبور ہو گئے۔ اس کا حل سولر بجلی کی صورت میں نکالا گیا مگر سولر پینل خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، پھر انہیں بھی مہنگا کیا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت بجلی پٹرول اور گیس وغیرہ کے نرخوں کو بڑھنے سے روکے تاکہ کاروبار زندگی روانی سے چلتا رہے معیشت کی بحالی کی کوششوں میں ان خدمات کا بنیادی کردار ہے۔