ملک کے موجودہ معاشی بحران اور اسکے حل کیلئے حکومت کی ان تھک کوششوں کے تناظر میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کیلئے یو ایس ایڈ کی جزوی بحالی ایک اہم پیش رفت ہے جسے جنوبی ایشیائی خطے کی کشیدہ صورت حال اور پاک امریکہ شراکت داری کے اعتبار سے غیر معمولی اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ امریکہ نے پاکستان کے لئے یو ایس ایڈ پروگرام معطل کر دیا تھا جسے دو پروگراموں پاکستان اسٹوڈنٹ فیز 2کے لئے میرٹ اسکالر شپ اور فاٹا کے انفراسٹرکچر پروگرام کے جون کیلئے مختص فنڈ کے اجرا کے ساتھ بحال کر دیا گیا ہے۔ پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے بحالی کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ بیرونی امداد کے پروگراموں کو دوبارہ ترتیب دے رہا ہے۔ ہم زندگی بچانے کیلئے ضروری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسٹرٹیجک سرمایہ کاری کر رہے ہیں جو باہمی شراکت داری اور ہمارے اپنے ملک کے مفاد میں ضروری ہیں۔ یو ایس ایڈ فنڈ حکومت سے حکومت کی سطح پر اور پاکستان میں کام کرنے والی این جی اوز کو براہ راست دیا جا رہاتھا۔ متذکورہ دوپروگراموں کے بعد دوسرے منصوبوں کیلئے امدادی فنڈ کی بحالی کے روشن امکانات ہیں۔ امریکی سفارت خانے کے مطابق سفارت خانے اور پاکستان کے اقتصادی امور ڈویژن کے درمیان بات حیت میں یو ایس ایڈ کی بحالی پر توجہ مرکوز تھی جس کا مقصد غیر سرکاری تنظیموں کو براہ راست تقسیم کیے جانے والے فنڈز کی شفافیت اور نگرانی سے متعلق خدشات دور کرنا ہے ۔ پاکستانی حکام کے مطابق یہ نقطہ نظر نگرانی کو بہتر بنانے اور قومی ترقی کی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگی کو بھی یقینی بنائے گا۔ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ اس اقدام سے دو نوں ملکوں میں شراکت داری نئے جذبے سے شروع ہو گی اور یو ایس ایڈ کے تحت تمام پروگرام بحال ہو جائیں گے۔ خطے میں پاکستان اور امریکہ کی شراکت داری بحال ہونا بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ ماضی میں پیدا ہونے والی بعض غلط فہمیو ں کی وجہ سے باہمی تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔ پاکستان کو جہاں سے بھی ممکن ہوا، امداد تو ملتی رہی لیکن امریکہ نے جو پاکستان کو فوجی ساز و سامان اور انفر اسٹرکچر کے لئے امداد دے رہا تھا اس سے ہاتھ کھینچ لیا ۔ تعلقات میں گرم جوشی نہ رہی جس کے کئی عوامل ہیں جن میں بھارت اور افغانستان کی طرف سے پیدا کئے جانے والے حالات کا بھی بنیادی عمل دخل ہے۔ یو ایس ایڈ کی طرف سے دوپروگراموں کیلئے فنڈز کا اجرا بارش کا پہلا قطرہ ہے۔ اس عمل کو آگے بڑھانے کیلئے ہمیں ماضی کی غلطیوں یا غلط فہمیوں کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ سفارت کاری کے محاذ پر سب سے اہم بات چین اور امریکہ کے ساتھ بیک وقت اچھے تعلقات برقرار رکھنا سب سے بڑا امتحان ہے۔ دونوں متحارب قوتوں کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ پاکستان کی چین سے دوستی وقت کی ہر آزمائش میں پوری اتری ہے۔ ایک وقت میں امریکہ بھی ہمارا اچھا دوست تھا لیکن سوویت یونین کے انہدام کی جنگ اور اس کے بعد اس کے ساتھ ہمارا رشتہ بدگمانیوں کی لپیٹ میں آگیا۔ پاکستان اس وقت جن مشکلات سے دوچار ہے ان پر قابو پانے کیلئے ہمیں چین اور امریکہ کے ساتھ بیک وقت دوستی کے فوائد کے لئے غیر معمولی دور اندیشانہ سوچ اپنانا ہو گی۔ خاص طور پر حالیہ جنگ میں بھارت نے جو شرمناک ہزیمت اٹھائی ہے ا س کا بدلہ لینےکیلئے مودی حکومت بری طرح پیچ وتاب کھا رہی ہے اور دنیا خاص طور پر امریکہ کوپاکستان کے خلاف بھڑ کانے کے لئےہر حربہ استعمال کر رہی ہے۔ یہ پاکستان کی سفارت کاری کا بہت بڑا امتحان ہے۔ پاکستان نے حالیہ جنگ میں پاکستان نے جو ساکھ قائم کی ہے اسے برقرار رکھنے کیلئے ہمہ وقت چوکس رہنا ہو گا۔