فرانسیسی خبر رساں ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ادارے سے وابستہ صحافیوں کے شدید غذائی قلت کے باعث بھوک سے مرنے کا خدشہ لاحق ہوگیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی جانب سے غزہ میں قحط سالی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
فرانسیسی صحافیوں کی ایسوسی ایشن (ایس ڈی جے) کا کہنا ہے کہ ہم نے جنگوں میں صحافیوں کو کھویا، زخمی یا قید دیکھا، مگر کبھی کسی کو بھوک سے مرتے نہیں دیکھا۔
دوسری جانب ایک صحافی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ وہ کمزوری کی وجہ سے چلنے اور میڈیا کوریج کرنے کے قابل نہیں رہے جبکہ اِن کے بڑے بھائی اتوار کی صبح بھوک کی شدت سے گر پڑے تھے۔
یاد رہے کہ امریکا کے ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 5 سو میٹرک ٹن غذا ضائع کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
انہوں نے سینیٹ کی امورِ خارجہ کمیٹی کے رکن مائیکل ریگاس سے پوچھا کہ فاقہ کشی کا شکار بچوں میں بانٹنے کے لیے خریدا گیا فوڈ آخر جلا کر ضائع کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟
ٹم کین نے کہا کہ جب مارچ میں ہی خبردار کردیا گیا تھا کہ جولائی میں اس فوڈ کے استعمال کی معیاد ختم ہوجائے گی تو اس کا بہتر استعمال کیوں نہیں کیا گیا۔ یہ فوڈ دبئی میں یو ایس ایڈ کے دفتر میں بند کیوں رکھا گیا اور اسے بلاخر جلا کر ضائع کیوں کرنا پڑا؟