پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکز پسند ذہنیت نے 18ویں ترمیم اور اختیارات منتقلی کو تسلیم نہیں کیا۔ 15 سال سے زائد عرصہ گزر گیا نیا این ایف سی ایوارڈ وجود میں نہیں آسکا۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ اٹھارہویں ترمیم سے پہلے کا اعلان کردہ ہے، موجودہ این ایف سی ایوارڈ صوبوں کو ملنے والی وزارتوں کا احاطہ نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق 5 سال سے زیادہ کوئی پرانا این ایف سی نہیں چل سکتا، نئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد سے کم کیا جا رہا ہے، اگر صوبوں کا حصہ کم کیا گیا تو یہ 18ویں ترمیم کے خلاف ورزی ہو گی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا صوبوں کو بھیجا گیا خط درست نہیں ہے، وفاقی وزراء کے این ایف سی اور 18ویں ترمیم کے خلاف بیانات افسوسناک ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی پہلے این ایف سی پر نظر ثانی کے بیانات دیتے رہے، وزیر منصوبہ بندی نے این ایف سی پر 11 جولائی کو وزیر اعظم کو خط لکھا، خط کا متن این ایف سی میں پرانے ایوارڈ سے کم مالیت رکھنے کا ذکر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی کو قابل تقسیم پول سے نکال دیا گیا ہے، وفاقی حکومت دوسرے ملکوں کے ساتھ پیٹرولیم اور منرلز کے معاہدے کر رہی ہے، پیٹرولیم مصنوعات اور معدنیات کا 50 فیصد حصہ صوبہ کا ہے۔ جو نئے معاہدے کیے گئے ان میں اس کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔
رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر کا بیان ہے کہ دونوں ملکوں میں پیٹرولیم کا معاہدے ہوا، اس معاہدے کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں، ان تمام معاہدوں کو پارلیمان میں لایا جائے اور تبادلہ خیال کیا جائے۔