• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سات ستمبر 1965ء کی صبح لگ بھگ چھ بجے کا وقت تھا،شاہینوں کے شہر سرگودھا میں سورج طلوع ہونے میں کچھ وقت باقی تھا۔پاک فضائیہ کے فلائنگ آفیسر مسعود اخترجنکا طیارہ فضامیں تھا،انہوںنے اچانک گنتی شروع کر دی ’’ایک، دو، تین، چار‘‘ ایئرٹریفک کنٹرولر نے پوچھا، مسعود کیا گن رہے ہو؟ فلائنگ آفیسر مسعود اختر نے کہا، تباہ ہونیوالے بھارتی ہنٹر طیارے اور کیا۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر نے کہا، اچھا، ۔دراصل یہ بھارتی جنگی جہاز ہاکر ہنٹر تھے جو شکاری بنکر آئے تھے مگر پاک فضائیہ کے ہاتھوں یوں شکار ہوئے کہ بے جان پرندوں کی طرح گرتے چلے گئے۔ دھان پان سی جسامت کے حامل پاکستانی پائلٹ ایم ایم عالم نے 30سکینڈز میں4 جبکہ ایک منٹ میں 5بھارتی طیاروں کو تباہ کرکے ایک ایسا عالمی ریکارڈ قائم کیا جسے کوئی نہیں توڑ پایا۔7ستمبرکی صبح بھارتی فضائیہ نے سرگودھا ایئربیس پر مسلسل دو بار یلغار کی۔ بھارت شاید جنگ عظیم دوئم کے طرز پر موج در موج حملہ کرنا چاہتا تھا۔ مسٹیئر جنگی جہازوں کے فوری بعد بھارت کے 6ہاکر ہنٹر طیاروں نے دھاوا بول دیا۔ پہلا حملہ پسپا ہونے کے بعد پاک فضائیہ کے اسٹار پائلٹ ایم ایم عالم اپنے جنگی جہاز میں بیٹھے چائے پی رہے تھے کہ چھ بجے ایک اور حملے کا سائرن بج گیا۔ ایم ایم عالم اور انکے نمبر ٹو فلائنگ آفیسر مسعود اختر فوراً ٹیک آف کرکے دس ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچ گئے۔ساتھ ہی فلائنگ آفیسر مسعود اختر کی آواز سنائی دی ــ’’کانٹیکٹ ‘‘یعنی انہوںنے دشمن کے طیاروں کو دیکھ لیا ہے۔ایم ایم عالم اور مسعود اختر نے ایندھن کی فالتو ٹینکیاں گرادیں اور شکاری بن کر آنے والے ہاکر ہنٹر طیاروں کا شکار کرنےکیلئے پر تولنے لگے۔فلائنگ آفیسر مسعود اختر ایم ایم عالم کے عقب میں چلے گئے تاکہ جب وہ دشمن پر حملہ کر رہے ہو ں تو ان پر پیچھے سے وار نہ کیا جاسکے۔جلد ہی ایک ہنٹر طیارہ ایم ایم عالم کے نشانے پر تھا۔بھارتی ہنٹر طیارہ اپنے آپ کو بچانے کیلئے بلندی کم کرکے درختوں کے قریب آگیااور ایم ایم عالم کو تعاقب سے جھٹکنے کیلئے طیارے کو عموداً اوپر کھینچ لیا۔اس کا خیال تھا کہ ایم ایم عالم کا طیارہ نیچے سے اس سے آگے نکل جائے گا اور نشانے پر آجائے گا مگر ایم ایم عالم نے بھی اسکے پیچھے اپنا جہاز عموداً اوپر کی طرف اُٹھا لیا اور وقت ضائع کئے بغیر اسکی دم کا نشانہ لیکر فائر کردیا۔ہنٹر طیارے میں آگ لگ گئی تو بھارتی فائٹراسکوارڈن کا کمانڈنگ آفیسر ،اسکوارڈن لیڈر اونکار ناتھ کاکڑ پیراشوٹ کے ذریعے نیچے کود گیا۔اس نے زمین پر گرتے ہی اپنی وردی سے سارے بیج اُتار کر پھینک دیئے تاکہ کوئی پہچان نہ سکے ۔قریبی گائوں جاکر چائے مانگی اور بتایا کہ وہ پاکستانی پائلٹ ہے ۔لوگوں نے اس کی خاطر تواضع کی ۔اس نے سرگودھا ایئر بیس جانے کیلئے گھوڑا مانگا مگر گائوں کے ایک شخص کو شک گزرا تو اس نے وردی کے کسی کونے میں میڈ ان انڈیا کے الفاظ پڑھ لئے۔یوں اسکوارڈن لیڈر Onkar Nath Kakarکا منصوبہ ناکام ہوگیا ،اسے پاک فوج کے حوالے کردیا گیا اور وہ جنگی قیدی بن گیا۔مگر ہم 7ستمبر کے اس فضائی معرکے کی طرف واپس لوٹتے ہیں۔باقی بھارتی طیارے کس طرف چلے گئے ،اسکوارڈن لیڈر ایم ایم عالم اور فلائنگ آفیسر مسعود ان کی تلاش میں دریائے چناب سے پرے نکل گئے ،اچانک مسعود نے چلا کر کہا ،ہنٹر سامنے ،ذرا بائیں...ایم ایم عالم نے دیکھا کہ چار ہنٹر طیارے بہت اچھی جنگی ترتیب سے اُڑتے جارہے ہیں۔ پاکستانی جنگی جہازوں کو دیکھتے ہی وہ نہایت تیزی سے گھوم کر اوپر کی طرف اُٹھنے لگے۔ایم ایم عالم نے چاروں بھارتی ہنٹر طیاروں کا نشانہ لیا،دس روشن اور بے رحم نقطے ان بھارتی طیاروں پر منطبق ہوگئے تو ایم ایم عالم نے فائرنگ کا بٹن دبادیا،بھارت کے شکاری جنگی جہاز ،خود شکار ہوگئے اور ایک ایک کرکے نیچے گرنے لگے ۔

اس معرکے میں ایم ایم عالم نے ایک منٹ میں پانچ جنگی جہاز گرا کر نئی تاریخ رقم کردی اور ایسا سنہرا باب لکھ ڈالا جس پر ہماری آنے والی نسلیں بھی فخر کرتی رہیں گی کیونکہ 30سیکنڈز میں 4اور ایک منٹ میں پانچ جنگی جہاز گرانا پاک بھارت ہی نہیں دنیا بھر کی فضائی تاریخ میں ایک عظیم کارنامہ ہے۔محمد محمود عالم جو ایم ایم عالم کے نام سے مشہور ہوئے ،8جولائی 1935ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے اور 12اکتوبر 1953ء کو پاک فضائیہ میں بطور فائٹر پائلٹ شمولیت اختیارکی۔1965ء کی جنگ میں مجموعی طور پر انہوںنے بھارت کے 9جنگی جہاز مار گرائے جس پر انہیں ستارہ جرات سے نواز ا گیا ۔ایم ایم عالم جنہوںنے 1965ء کی جنگ میں ملک و قوم کا نام روشن کیا ،1971ء کی جنگ میں انہیں کوئی مشن نہیں سونپا گیا ،اسکی دو وجوہات بیان کی جاتی ہیں۔ایک تو یہ ہے کہ بالعموم فضائی معرکوں میں سینئر افسروں کو نہیں بھیجا جاتا اور دوسری بات یہ کہ 20اگست 1971ء کو پائلٹ آفیسر راشد منہاس کے ساتھ جو افسوسناک واقعہ پیش آیا ، بنگالی انسٹرکٹر فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان نظامی نے طیارہ ہائی جیک کرکے بھارت لیجانے کی کوشش کی۔ اس واقعہ کے بعد بنگالی افسروں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا لیکن ایم ایم عالم کی پاکستان سے وابستگی علاقائیت ،قومیت اور لسانیت سے بالا تر تھی ۔ایم ایم عالم مشرقی پاکستان کے الگ ہو جانے کے بعد بھی نہ صرف نہایت فرض شناسی کیساتھ خدمات سرانجام دیتے رہے بلکہ اپنے اہلخانہ کو بھی وہاں سے بلوا لیا۔ ایم ایم عالم کی ریٹائرمنٹ 1982ء میں تھی مگر ایک سال پہلے 1981ء میں ہی انہیں چھٹی دیکر پاک فضائیہ سے رُخصت کردیا گیا۔ یقیناً انہیں وہ مقام و مرتبہ نہیں دیا گیا جسکے وہ حقدار تھے مگر یہ تاثر درست نہیں کہ بعد از ریٹائرمنٹ انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا۔ پہلے انہیں راولپنڈی میں گھر بنا کردیا گیا اور پھر جب انہوں نے کراچی جانیکی خواہش ظاہر کی تو انہیں وہاں شاندار رہائش گاہ فراہم کی گئی۔ ایئرکموڈورمحمد محمود عالم نے طویل علالت کے بعد 13مارچ 2013ء کو وفات پائی۔

تازہ ترین