اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے پٹوار خانوں میں خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بھرتیوں کا مجوزہ طریقہ کار جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا۔
پٹوار خانوں میں پرائیویٹ لوگوں کے کام کی تفتیش کے لیے مقرر افسر اے سی انڈسٹریل ایریا عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسسٹنٹ کمشنر سے اسٹیٹ کونسل کی رپورٹ سے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے رپورٹ دیکھی ہے جو اسٹیٹ کونسل نے جمع کروائی ہے؟ جس پر اسسٹنٹ کمشنر انڈسٹریل ایریا نے بتایا کہ میں نے ابھی وہ رپورٹ نہیں دیکھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ پورا ریونیو ڈیپارٹمنٹ اس میں شامل ہے اور اسلام آباد میں بلدیاتی حکومت بھی موجود نہیں ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ کچھ وقت دیا جائے، ہم تعیناتیاں کر دیں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پٹوار سرکلز میں سرکاری افسر تعینات کرنے ہیں تاکہ عوام کو سہولت ملے، عوام پٹوار خانوں میں بیٹھے پرائیویٹ لوگوں کو رشوت دے رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کوٹے سے متعلق سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، رولز الگ اور عدالتی فیصلے الگ ہیں۔ رولز میں ترمیم کرنی پڑے گی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آئینی ترمیم بھی کرنا پڑے گی۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 27ویں ترمیم آ جائے گی، بغیر پڑھے لکھے اور بغیر کوالیفکیشن کے لوگ کام کر رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ اگر پٹواری نہ بچے تو کام رک جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی شخص کسی پوزیشن کے لیے ناگزیر نہیں ہے، پاکستان 25 کروڑ کا ملک ہے، لوگ ریٹائر بھی ہوتے ہیں، فوت اور ڈسمس بھی ہوتے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کچھ وقت دیا جائے، تعیناتیوں تک نظام چلانا ہے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔