پپیتا ……
پہلے تم مرچیلی کہانیاں لکھتے تھے، ڈوڈو نے یاد دلایا،
لیکن اب وہ بات نہیں رہی۔
میں اسے گھور کے رہ گیا۔
لیکن اس نے گفتگو جاری رکھی،
پہلے حکومت پر کڑا طنز ہوتا تھا۔
سماجی رویوں پر سخت تبصرے ہوتے تھے۔
تمہارا اپنا شعبہ میڈیا بھی تنقید سے نہیں بچتا تھا۔
لیکن اب پھسپھسی کہانیاں لکھتے ہو۔
میں نے کھنکار کر گلا صاف کیا۔
پھر شکست خوردہ آواز میں کہا،
ڈوڈو، اس کی وجہ قوم کی تیزابی طبیعت ہے۔
تیزابیت کا مرض لاحق ہوجائے
تو ڈاکٹر مرچیلے کھانوں سے پرہیز بتاتے ہیں
اور بے ذائقہ پپیتا تجویز کرتے ہیں۔