وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو بہت بڑی تباہی سے بچایا گیا ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنی سیکیورٹی ایجنسیز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سیکیورٹی فورسز نے یوم آزادی پر تباہی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوئٹہ سے بی ایل کا سہولتکار پروفیسر گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتارسہولت کار کی اہلیہ ٹیچر ہے، والدہ پیشنر ہیں، بھائی ریکوڈک میں ملازم ہے، یہ لوگ کہاں سے محروم ہوئے؟ بیانیہ چلایا جاتا ہے کہ بلوچستان کے لوگ محروم ہیں، گرفتار ہونے والا پروفیسر کہاں سے محروم ہے، بلوچ لوگوں سے درخواست ہے کہ ان سے دور رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کب تک اس مخمصے کا شکار رہیں گے، ہم اجتماعی سزا کے حامی نہیں ہیں، لیکن دہشت گردوں کی حمایت اور مدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف کارروائیاں کرنے والوں کی خبر رکھنے والوں کو سامنے آنا ہوگا، آپ کو پتہ ہو کہ آپ کو رشتہ دار دہشت گردی میں ملوث ہے، تو آپ کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ سی ٹی ڈی سمیت سیکیورٹی فورسز بلوچستان کے امن کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ اس لڑائی کو جو پاکستان کے خلاف لڑی جا رہی ہے حقوق کی جنگ نہیں کہا جاسکتا، اس طرح کی دہشت گردی کا تعلق حقوق سے نہیں، ایک خود کش بمبار کو گرفتار کرنے کے لیے سی ٹی ڈی گئی تو اہل محلہ نے مزاحمت کی۔ خود کش بمبار کی گرفتاری پر مزاحمت کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایسے تمام لوگوں کو سہولت کار تصور کیا جائےگا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں مزاحمت کریں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس طرح کے آپریشنز سادہ لباس میں سیکیورٹی ایجنسیز کرتی ہیں، بیک اپ کے لیے فورس ہوتی ہے، محکمۂ داخلہ بلوچستان میں ایک سیل بنایا گیا ہے، جس میں مشکوک افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالا جا رہا ہے، ہم فورتھ شیڈول میں شامل لوگوں کی سرگرمیوں کو مانیٹر کر رہے ہیں۔