• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکیہ: انقرہ کی سپر مارکیٹ میں پھلوں کے بادشاہ آم کی نمائش

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں سفارتخانۂ پاکستان نے منفرد اور خوشبوؤں سے معطر تقریب کا انعقاد کیا، جس نے ترک عوام کے ذوق اور ذائقے پر ایک ایسا اثر چھوڑا جو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔

یہ آموں کی نمائش اور ترک عوام کو آم کی لذت سے آشنا کرنے کی ایک تقریب تھی، جسے پاکستان کے سفارت خانے نے ترکیہ کی معروف سپر مارکیٹ چین کے اشتراک سے ترتیب دیا۔

اس تقریب کا بنیادی مقصد ترک صارفین کو پاکستان کے آموں کی وہ مٹھاس، خوشبو اور لذت دکھانا تھا جسے دنیا بھر بجا طور پر پھلوں کا بادشاہ تسلیم کرتی ہے۔

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

اس خصوصی تقریب میں انقرہ کے شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے، جیسے ہی آموں کے اسٹال سجائے گئے اور تازہ کٹے ہوئے آموں کی مہک ہوا میں پھیلی، ترک خاندان، نوجوان، خواتین اور بچے جوق در جوق سپر مارکیٹ کا رخ کرنے لگے۔

ہر کوئی بے تابی سے پاکستانی آموں کا ذائقہ چکھنے کو تیار تھا اور جب انہوں نے پہلی بار اس لذت کو محسوس کیا تو ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں، بہت سے شرکاء نے برملا کہا کہ انہوں نے آج تک اتنے شیریں اور خوشبودار آم کبھی نہیں کھائے۔

ایک ترک خاتون نے کہاکہ یہ آم صرف ایک پھل نہیں بلکہ ایک تحفہ ہے، ہم نے ترکیہ میں آم تو کھائے ہیں مگر پاکستانی آم کی خوشبو اور مٹھاس کا کوئی ثانی نہیں۔

ایک نوجوان طالب علم نے ہنستے ہوئے کہاکہ اگر یہ آم ہمیں روزانہ مل جائیں تو ہم کبھی مٹھائی کی طرف نہ جائیں۔

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

پاکستانی آموں کے اسٹال پر لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں، لوگ ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر یہ پھلوں کا بادشاہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

سپر مارکیٹ کی انتظامیہ نے بھی اعتراف کیا کہ آموں کے اس شو نے ان کے اسٹور میں غیرمعمولی رش پیدا کیا، ترک عوام کی دلچسپی اور بڑھتی ہوئی مانگ دیکھ کر انتظامیہ نے فوری طور پر مزید مقدار میں پاکستانی آم منگوانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان کے سفیر برائے ترکیہ ڈاکٹر یوسف جنید بنفسِ نفیس اس موقع پر موجود تھے، انہوں نے آموں کے اسٹال کا تفصیلی دورہ کیا اور ترک شہریوں سے براہِ راست تبادلۂ خیال بھی کیا۔

سفیرِ پاکستان نے پاکستانی آموں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی آم اپنی خوشبو، مٹھاس اور ذائقے میں دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتے ہیں، یہ بجا طور پر پھلوں کے بادشاہ کہلاتے ہیں، آج ترک عوام کی گرمجوش پزیرائی ہمارے لیے باعثِ فخر ہے، ہمیں خوشی ہے کہ پاکستانی آم ترکیہ میں اپنی پہچان بنا رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ مستقبل میں ان کی مانگ میں مزید اضافہ ہو گا۔

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

انہوں نے کہا کہ پاکستان آم پیدا کرنے اور برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں سے ہے اور ترکیہ جیسے برادر ملک میں ان کی پزیرائی دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو ایک نئی بلندی تک لے جائے گی،ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی آم صرف ایک میٹھا پھل ہی نہیں بلکہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان محبت اور بھائی چارے کی ایک علامت بن جائیں، یہ تقریب ایک آغاز ہے اور ان شاء اللّٰہ ہم مستقبل میں بھی ایسی تقریبات جاری رکھیں گے تاکہ پاکستانی مصنوعات اپنی اصل پہچان کے ساتھ ترک عوام تک پہنچ سکیں۔

سفیرِ پاکستان نے کہا کہ یہ تقریب دراصل پاکستان کے سفارت خانے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد اعلیٰ پاکستانی مصنوعات کو ترکیہ کی مارکیٹ میں متعارف کرانا اور برادر ممالک کے درمیان تجارتی و ثقافتی روابط کو مزید مضبوط بنانا ہے۔

ڈاکٹر یوسف جنید اور ان کی ٹیم نے ناصرف اس تقریب کو کامیاب بنایا بلکہ ترک میڈیا اور کاروباری حلقوں کو بھی اس مہم کا حصہ بنایا۔

تقریب کے بعد صورتِ حال یہ تھی کہ سپر مارکیٹ میں پاکستانی آم ہاتھوں ہاتھ فروخت ہونے لگے، لوگ اپنی خریداری کی ٹوکریاں آموں سے بھر رہے تھے اور کئی خریدار تو ایک سے زائد ڈبے لے کر جا رہے تھے تاکہ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو بھی یہ منفرد تحفہ پیش کر سکیں۔

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

سپر مارکیٹ کی انتظامیہ نے تسلیم کیا کہ پاکستانی آموں کی نمائش اور چکھنے کی یہ تقریب ان کے اسٹور کی تاریخ کے کامیاب ترین ایونٹس میں سے ایک رہی۔

انتظامیہ کے مطابق ترک صارفین نے پاکستانی آموں کو جس پزیرائی سے قبول کیا ہے، اس نے ہمارے لیے بھی نئی راہیں کھول دی ہیں، ہم مستقبل میں پاکستانی آموں کی باقاعدہ اور بڑی مقدار میں فراہمی کے لیے پرعزم ہیں۔

انقرہ میں پاکستانی آموں کی یہ نمائش اور چکھنے کی تقریب ناصرف ایک سفارتی سرگرمی تھی بلکہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کی نئی جہتوں کو اجاگر کرنے والا ایک سنگِ میل ثابت ہوئی، ترک عوام کے دل پاکستانی آموں نے واقعی جیت لیے اور اب صورتحال یہ ہے کہ انقرہ سے لے کر استنبول تک پاکستانی آموں کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔

پاکستانی سفارت خانے کی انتھک کاوشوں اور سفیر پاکستان کی ذاتی دلچسپی کے نتیجے میں یہ تقریب ایک یادگار ایونٹ بن گئی،آج یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستانی آم ترکیہ میں ایک نئے ذائقے کا سفر شروع کر چکے ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ پھلوں کا بادشاہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید میٹھا اور مضبوط بناتا چلا جائے گا۔

تجارتی خبریں سے مزید