اقوام متحدہ نے پہلی بار مشرق وسطیٰ میں غزہ کے قحط کا با ضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان اس منظرنا مےمیں سامنے آیا کہ مہینوں سے غزہ کو ایک طرف بھاری گولہ باری کا نشانہ بناکرمقامی آبادی کی نسل کشی جاری ہے،دوسری طرف بھوک کوہتھیاربناکر فلسطینی عوام کو دانستہ موت کے منہ میںدھکیلنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ حد یہ ہے کہ دوسرے ملکوں اورانسانی خدمت کے اداروں کی طرف سے بھیجی جانے والی وافر خوراک کی غزہ ترسیل میں منظم رکاوٹ ڈالی گئی ، دوسری طرف درمیانی وقفوں کے دوران جو انتہائی ناکافی غذا فراہم ہوئی اس کی تقسیم کے مقام پر پہنچنے والے بھوک سے بے حال بچوںاور مائوںکے ساتھ اقوام متحدہ کے امدادی عملے اور رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو بھی وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا ۔ دوسری طرف اسرائیلی وزرا سمیت نتن یاہو حکومت کے اعلانات و اقدامات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور دوسرے ملکوں میں دھکیلنے کے منصوبے پر منظم کام ہورہا ہے۔ صہیونی حملے بھی جاری ہیں جن میں مزید 71فلسطینی شہید اور 251زخمی ہوگئے۔ اقوام متحدہ کے بیان کے بموجب قحط اور بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 273ہوگئی ہے جبکہ فی الوقت غزہ میں پانچ لاکھ سے زائد افراد قحط، بھوک اور بیماری کی تباہ کن صورت حال سے دوچار ہیں۔ جبکہ قحط آئندہ ہفتوں میں کئی دیگرشہروں تک پھیلنے کا خدشہ ہے۔اسرائیل نے ہٹ دھرمی سے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد اور اخذ کردہ نتائج جھوٹ قرار دیئے ہیں۔ اس منظر نامے میں یہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) فوری طور پر حرکت میں آئے اور اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر غزہ میں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے اقدامات یقینی بنائے۔ درپیش صورتحال مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کی ضرورت زیادہ شدّت سے اجاگر کر رہی ہے جس کے لئے سفارتی کوششیں تیزتر کی جانی چاہئیں۔