• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان رقبے کے لحاظ سے نصف پاکستان ہے مگر آبادی اور اسی حساب سے اسمبلیوں میں اسکی سیٹیں بہت کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک گیر قومی سیاسی پارٹیاں جو اصولوں کی بجائے بدقسمتی سے اقتدار کی سیاست کو اپنا نصب العین بنائے ہوئے ہیں۔ اتنی تھوڑے سیٹوں کیلئے اس صوبے کو جو حقیقت میں ملک کے ماتھے کا جھومر اور بین الاقوامی سازشوں کا گڑھ ہے قومی دھارے میں برابر کا شریک کرنے کے لئے زیادہ بھاگ دوڑ نہیں کرتیں۔ وہ بلوچ پشتون عوام کو اپنا ہمنوا بنانے کے لئے جلسے جلوسوں کا اہتمام کرتی ہیں نہ عام آدمی اور پسماندہ علاقوں کی حالت زار کا انہیں مکمل علم ہے تاکہ انہیں قومی دھارے میں لاکر اس اہم صوبے کے احساس تفاخر، وسائل و مسائل اور تعمیر وترقی کے مواقع کو اجاگر کریں اور اہل بلوچستان کو احساس دلائیں کہ پوری قوم انکے دکھ سکھ میں برابر کی شریک ہے۔ موجودہ نظام میں، جب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے آرمی چیف کا منصب سنبھالا ہے اور سول اور ملٹری اشتراک عمل کا جو منظر سامنے آیا ہے اس سے بجا طور پر توقع کی جاسکتی ہے کہ دوسرے صوبوں کی طرح بلوچستان پر بھی برابر کی توجہ دی جائے گی اور وہاں کے سلگتے ہوئے مسائل کو بلوچ پشتون عوام کی امنگوں اور آدرشتوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں بھی پہل کا اعزاز فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ہی حاصل ہوا ہے انہوں نے صوبے کے حساس علاقے تربت کا دورہ کیا جس کا مقصد آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز کے مطابق صوبے کی سیکورٹی صورتحال، ترقیاتی اقدامات و اہداف کا جائزہ اور بلوچستان کے استحکام خوشحالی کے لئے فوجی اور سول اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو تقویت دینا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے اس موقع پر آرمی چیف کو فتنہ الہندستان کے خلاف کامیاب آپریشن، ترقیاتی منصوبوں اور دیگر امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ اور سول انتظامیہ کے نمائندوں سے بات چیت میں آرمی چیف نے صوبے میں گڈ گورننس، انفرااسٹرکچر اور عوامی مفاد پر مبنی جامع ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خاص طور پر ترقیاتی منصوبوں اور جنوبی بلوچستان میں سماجی واقتصادی حالات بہتر بنانے کی تلقین کی۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ بلوچستان کےعوام کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے سول و ملٹری تعاون اور مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ انہوں نے امن و خوشحالی اور پائیدار ترقی کے حصول کے لئے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہونے کے پاک فوج کے عزم اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے فوجیوں سے بات چیت میں ان کے بلند حوصلے ، آپریشنل تیاری اور قومی خودمختاری کے تحفظ کے غیرمتزلزل عزم کو خراج تحسین پیش کیا۔ توقع کی جانی چاہئے کہ آرمی چیف کےبامقصد دورے سے بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے شر پسندوں کی سرکوبی میں تیزی آئے گی اور بلوچستان کی سیاسی قیادت کے مطالبات پر عملدرآمد کی راہ کھلے گی جن کی بنیاد صوبے کے عوام کو حق حکمرانی اور ساحل و وسائل پر اختیار پر رکھی گئی ہے اور جس کے لئے طویل عرصے سے جدوجہد کی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت، فوج اور صوبے کی سیاسی پارٹیاں مل جل کر اس اختیار کی حدود کا تعین کرسکتی ہیں جس سے یہاں نہ صرف امن و ترقی کا ماحول پیدا ہوگا بلکہ دہشت گردی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ بلوچستان نہ صرف ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے بلکہ خطے میں اس کی اسٹرٹیجک اہمیت بھی ہے جسے مدنظر رکھنا چاہئے اور یہاں کے عوام کا مختلف حوالوں سے احساس محرومی دور کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیںاور یہ کام جتنی جلد ممکن ہو کرلینا قومی مفاد میں ہوگا۔

تازہ ترین