پاکستان میں پولیو وائرس کے خطرناک پھیلاؤ کے اندیشےکے پیش نظر وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز خصوصی اجلا س طلب کر لیا ہے جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز بھی شرکت کر ینگے ۔ ادارہ قومی صحت کے ذرائع کے مطابق ملک کے 75 سے زائد اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کے انکشاف کے بعد اس باب میں فوری طور پر موثر اقدامات و تدابیر ناگزیر ہو گئے ہیں۔ اس ضمن میں یہ بات قابل توجہ ہے کہ چار علاقوں (دیامیر، جنوبی وزیرستان، لاہور اور راولپنڈی) سےحاصل نمونوں میں پولیو وائرس کی سب سے خطرناک قسم کی موجودگی ظاہر ہوئی ہے ۔ وائرل مرض پولیو ، جو عموماً پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو نشانہ بناتا اور اکثرصورتوں میں اپاہج بنانے کا سبب بنتا ہے ،پاکستان اور افغانستان کے سوا دنیا بھر سے ختم کیا جا چکا ہے جبکہ پاکستان میں 2024ء میں مجموعی طور پر اس مرض کے 74 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں ۔سال 2025ء میں 18اگست تک پولیو میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 21ہوچکی ہے۔پولیو کا کوئی علاج نہیں ، اس کی روک تھام کا واحد ذریعہ ویکسین ہے۔ اس باب میں چلائی متعدد مہموں کے تاحال مطلوب نتائج بر آمد نہیں ہو سکے جس کی ایک وجہ پولیو ٹیموں پردہشت گردوں کے حملے اور دوسری وجہ ویکسین کے اثرات کے حوالے سے کیا جانیوالا منفی پروپیگنڈہ اور غلط فیصلے ہیں جن کے ازالے کی تدابیر ضروری ہیں۔ کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس کے بموجب رواں برس ستمبر اکتوبر اور دسمبر میں اورل پولیو ویکسین (منہ کے ذریعے دی جانے والی دوا) پلانے کی مہم چلائی جائے گی۔ ضروری ہے کہ اس ضمن میں حکومت کی کاوشیں نتیجہ آور بنانے کیلئے علمائے کرام، قبائل ، برادریوں اور سول سو سائٹی کے اہم افراد کی اعانت موثر طور پر حاصل کی جائے۔