• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی و دیگر ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا

انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی و دیگر ملزمان کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی و دیگر کے خلاف تشدد اور دھمکیاں دینے کے کیس کی سماعت کے دوران جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آپ نے ملزمان کو گرفتار کیا ہے یا یہ خود چل کر آئے ہیں؟ تفتیشی افسر عدالت کو بتایا کہ ملزمان خود تھانے آئے تھے۔

جج نے تفتشی افسر سے سوال کیا کہ ملزمان خود چل کر آتے ہیں؟ ملزمان کے کیا نام ہیں اور الزمات کیا ہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان نے مدعی مقدمہ سمیت دیگر کو مارا پیٹا ہے۔ 

پراسیکیوٹر نے کہا کہ مدعی مقدمہ پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں کام کر رہے تھے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ مدعی جنہیں مارا ہے وہ کس ادارے کے اہلکار و ملازم تھے؟

پراسیکیوٹر ادارے کے حوالے سے عدالت کو کوئی جواب نہیں دے سکے اور کہا کہ ہمیں 14 دن کا ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش کر سکیں۔

عدالت نے ملزمان سے سوال کیا کہ آپ کے وکیل کہاں ہیں؟  فرحان غنی و دیگر ملزمان نے جواب دیا کہ ہمارا وکیل نہیں۔ 

عدالت نے سوال کیا کہ اس کیس میں اے ٹی اے کی دفعہ کیوں لگائی گئی؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ مدعی اور سرکاری ملازمین دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس وجہ سے اے ٹی اے لگائی ہے۔

جج نے استفسار کیا کہ ملازمین کیا کام کر رہے تھے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ فائبر کی کیبل کا کام کر رہے تھے۔

فرحان غنی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نے کوئی تشدد نہیں کیا مجھ پر جھوٹا الزام ہے، میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں نے روک کر پوچھا کیا کام کر رہے ہو اور کس کی اجازت سے؟ میں ٹاؤن چیئرمین ہوں میرا اختیار ہے پوچھنا اور غیر قانونی کام کو روکنا، میں نے روڈ کھودنے کا اجازت نامہ مانگا لیکن انہوں نے نہیں دیا۔

عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس آئندہ سماعت پر پیش رفت پورٹ کے ساتھ ملزمان کو پیش کرے۔

قومی خبریں سے مزید