کراچی کی ملیر جیل سے 225 قیدیوں کے فرار کی تحقیقات مکمل ہوگئیں، رپورٹ چیف سیکریٹری سندھ کے حوالے کردی گئی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں ملیر جیل کے اس وقت کے سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبداللّٰہ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ذوالفقار پیرزادہ ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں تینوں پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات کو غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملیر جیل توڑنے کا واقعہ انتظامی اور ادارہ جاتی ناکامی کا نتیجہ تھا، جیل میں تیاری، تربیت اور سیکیورٹی کا شدید فقدان تھا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ملیر جیل کے دروازے، دیواریں اور کنٹرول پوائنٹس مزید مضبوط کیے جائیں، جدید سی سی ٹی وی نظام 24 گھنٹے فعال ہو۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ افسران اور عملے کو کرائسس ریسپانس ٹریننگ لازمی دی جائے، قیدیوں اور عملے کے لیے ہنگامی مقامات مختص کیے جائیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملیر جیل کا واقعہ غفلت نہیں بلکہ نظام کی مکمل ناکامی ہے، حساس مقامات پر موشن سینسر اور الارم سسٹم نصب کیا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسلحہ خانہ الگ قائم کرکے اینٹی رائٹ سامان اور ڈرونز محفوظ رکھے جائیں۔