شکر گڑھ کے علاقے دجر میاں جھنڈا میں خواتین اور بچوں سمیت 20 سے 25 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔
متاثرین نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ دریائے راوی کے کنارے ایک دیوار پر پناہ لیے ہوئے ہیں، پانی کی لہریں ان کو چھو رہی ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ دو گھنٹے سے مدد مانگ رہے ہیں لیکن مدد کو کوئی نہیں پہنچ رہا۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں پانی چھوڑے جانے کے بعد شکر گڑھ میں جسڑ اور نیناں کوٹ میں دریائے راوی کے داخلی مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے متعدد نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر شکر گڑھ کے مطابق کوٹ نیناں کے مقام پر دریائے راوی میں اونچے درجے کی سیلابی صورتِ حال ہے،جہاں دریائے راوی سے 1 لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 4 لاکھ 63ہزار 909 کیوسک اور اخراج 4لاکھ54 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔
دریائے ستلج میں بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں گنڈاسنگھ کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 8 ہزار 973 کیوسک جبکہ اخراج بھی 2 لاکھ 8 ہزار 973 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 1 لاکھ 42 ہزار اور اخراج بھی 1 لاکھ 42 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 25 ہزار کیوسک اور اخراج 8 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوا ہے جہاں صورتِ حال نارمل ہے۔
نالہ بئیں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے راوی اور معاون نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، ندی نالوں پر دفعہ 144 نافذ ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق شکر گڑھ میں بارش کے باعث چھت اور دیوار گرنے کے دو الگ الگ واقعات میں خاتون جاں بحق اور 2 بچے زخمی ہو گئے۔