سندھ کے تعلقہ رتوڈیرو کے گاؤں راہوجا میں 2022ء کے سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے تعمیر شدہ اور زیر تعمیر گھروں کے مالکانہ حقوق کی اسناد کی تقسیم کے صورت میں ایک طرف بے گھر افراد کو محفوظ ٹھکانوں کی فراہمی کے عمل کا آغاز ہوا ، دوسری جانب اس امید کو تقویت ملی کہ سندھ سمیت تمام صوبوں میں حکومتی سطح پر شہری منصوبوں کو بے ہنگم آبادیوں، کچی بستیوں کے تکلیف دہ رجحان سے نکال کر پلاننگ کے ذریعے لوگوں کو باعزت طور پررہائش اور دوسری سہولتیں فراہم کرنے پر توجہ دی جائیگی۔ مذکورہ گھروں کے مالکانہ حقوق کی اسناد پیر کے روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تقسیم کیں۔ چیئرمین پی پی پی نے واضح کیا کہ گھروں کی ملکیت کے حقوق خواتین کے نام کئے جانے کا اقدام انکی والدہ بے بینظیر بھٹو کی اس سوچ کی عملی صورت ہے کہ خواتین ،باالخصوص دیہی خواتین کو معاشی طور پر مستحکم و بااعتماد کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مکانات خواتین کا اثاثہ ہیں جن کی قدرو وقت کے ساتھ بڑھتی رہے گی اور کوئی ان سے چھین نہ سکے گا۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے قیام کے وقت اسکے بنیادی منشور کے طور پر جو نعرہ اپنایا گیا وہ ’’روٹی کپڑا اور مکان‘‘ کا تھا - سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی کیلئے 21لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ عملی روپ اختیار کرتا نظر آرہا ہے ۔ 90ہزار گھروں کی تعمیر شروع ہوچکی ہے بلاول بھٹو نے اس باب میں سرگرم کاوشوں پر وزیراعلیٰ سندھ کو سراہا، متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کرکے انہیں مکان ملنے کی مبادکباد دی اور زیر تعمیر گھروں کا بذات خودجاکر معائنہ کیا۔ عوامی نقطہ نظر سے یہ پیشرفت حوصلہ افزا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو نئے اور قدرے جدید گھر بناکر دیئے جارہے ہیں۔ پنجاب میں بھی تیزی سے کام آگے بڑھ رہا ہے۔ اچھا ہوگا کہ دوسرے صوبوں اور اضلاع میں بھی جدید شہری ضروریات کے حوالے سے منصوبہ بندی اور غریبوں کو چھت سمیت بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں۔