• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر بارش اور تیز ہوائوں سے بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم شہریوں کے چہرے کھل اٹھے

سکھر(بیورو رپورٹ)سکھر اور گردونواح کے علاقوں میں تیز ہواؤں اور موسلادھار بارش کے باعث بجلی ، مواصلات کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا، تیز ہواؤں کے ساتھ ہی سکھر، روہڑی، کندھرا، صالح پٹ ، باگڑجی سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن ہوا۔ سیپکو ذرائع کے مطابق 30سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے جو تقریبًا8گھنٹے بعد مرحلہ وار آہستہ آہستہ بحال ہونا شروع ہوئے۔تیز ہواوٴں کے ساتھ بارش نے گرمی کی شدت کو کم کردیا۔ ابر کرم برستے ہی شہریوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی ،ایک گھنٹے کی بارش نے انتظامیہ کے دعووٴں کی قلعی کھول کر رکھ دی، شہر کی گنجا ن آبادی والے اکثریتی علاقے جن میں گھنٹہ گھر چوک، فروٹ مارکیٹ، سبزی مارکیٹ، پان منڈی، شالیمار روڈ، پرانا سکھر ، اسٹیشن روڈ، ریس کورس روڈ، بیراج روڈ، ڈھک روڈ، نشتر روڈ ، مارچ بازار سمیت شہر کے اکثریتی علاقے زیر آب آگئے ، تمام علاقوں میں سیوریج کا نظام معطل ہو کر رہ گیااور شام گئے تک متعدد علاقوں میں بارش اور سیوریج کا پانی جمع رہا جس سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پہلی ہی بارش نے انتظامیہ اور محکمہ نساسک کے تمام تر دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ، کسی علاقے میں محکمہ نساسک کے ملازمین کام کرتے دکھائی نہیں دیئے، نکاسی آب کا نظام معطل ہونے کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع  ہوگیا تیز ہواوٴں کے ساتھ بارش کے باعث مشن روڈ پر نجی اسپتال کی دیوار گرنے سے دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ کئی علاقوں میں لگے اشتہاری بورڈ بھی گر گئے بارش کی پہلی بوند کے ساتھ ہی شہر اور نواحی علاقوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی جس کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔سکھر کے سیاسی، سماجی، عوامی، مذہبی ، تجارتی حلقوں نے بارش کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی کی ابتر  صورتحال ، سیوریج اور بارش کا پانی مختلف علاقوں میں تالابوں کی صورت میں جمع ہونے پر سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ اور محکمہ نساسک صرف اعلانات اور دعووں تک محدود ہے، ماضی میں صوبائی حکومت اور خاص طور پر وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، شہری حلقوں کا موجودہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ ہے کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں نکاسی آب اور فراہمی آب کے تباہ حال نظام، صفائی ستھرائی کی ابتر  صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے اور متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔دوسری جانب ایم ڈی نساسک نے بارش کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بارش کے بعد تمام ریجن میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اسٹاف اور افسران کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور ہونے والی بارشوں کے بعد تمام معاملات کنٹرول میں ہیں، ضرورت سے زیادہ بارش ہونے اور بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایم ڈی نساسک کی جانب سے جاری اعلامیہ سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ متعلقہ ادارہ شہر میں صفائی ستھرائی کے نظام کو بحال رکھنے میں کتنی دلچسپی رکھتا ہے ممکنہ بارش سے قبل انتظامات کرنے کے بجائے بارش کے بعد تمام افسران ، اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا نہ صرف اعلامیہ جاری کیا گیا بلکہ نکاسی آب کی تمام تر ذمہ داری بجلی کے بریک ڈاؤن پر ڈال دی ۔حالانکہ انتظامیہ اور محکمہ نساسک کی جانب سے بارشوں سے قبل یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ بجلی نہ ہونے کی صورت میں نکاسی آب کے نظام کو فوری طور پر بحال کرنے کے لئے جنریٹر اور مشینری تیار رکھی جائے لیکن یہ اعلانات صرف اعلان تک ہی محدود رہتے ہیں۔
تازہ ترین