مصنّف: خواجہ میاں منظور حسین
صفحات: 100، قیمت: 1000 روپے
ناشر: قلم فاؤنڈیشن، بینک اسٹاپ، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
86 سالہ خواجہ منظور حسین کا بنیادی تعلق ملتان سے ہے، مگر اُنھوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز 1954ء میں کراچی سے اسٹور کیپر کے طور پر کیا، جہاں اُن کے ماموں مقیم تھے۔
اِس دوران کرائے کی سائیکل پر گھر گھر اخبارات پہنچاتے رہے، صدر کے علاقے میں گھوم پِھر کر جرابیں بھی بیچیں، تعلیمی سلسلہ جُڑتا، ٹوٹتا رہا، ملازمتیں بدلتی رہیں، تو جائے سکونت بھی ایک سے دوسرے شہر منتقل ہوتی رہیں اور پھر وہ وقت بھی آیا، جب سوئی ناردرن گیس کمپنی کے جنرل مینیجر کے عُہدے پر فائز ہوئے۔ امریکی یونی ورسٹیز سے کورسز کے مواقع بھی ملے، جن سے بھرپور فائدہ اُٹھایا۔کئی ممالک کا سفر کیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فعال رہے۔ مجید نظامی(مرحوم) کے معاون رہے کہ وہ ان کے واک کے ساتھی تھے۔
خواجہ منظور حسین نے اِس مختصر سی خود نوشت میں اپنی زندگی کے اِنہی ایّام کو یاد کیا ہے۔ نہایت سلیس اور رواں انداز میں تحریر کردہ آپ بیتی میں جگہ جگہ مصنّف کے اللہ پر یقین، سخت ومسلسل محنت اور دیانت داری کی عکّاسی ہوتی ہے۔
اِس ضمن میں ارشاد احمد عارف کا کہنا ہے کہ’’کہیں بھی مبالغہ آرائی، تعلّی یا دوسروں پر بلاوجہ نشترزنی سے کام نہیں لیا گیا۔‘‘بلاشبہ، اِس طرح کی کتب نوجوانوں کے لیے اکسیر کا کام دیتی ہیں، جس کی بنیاد پر وہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔کتب خانے یہ کتاب مصنّف سے مفت حاصل کرسکتے ہیں۔