• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرہ ارض پر انسانی غفلت سےبپا ہونےوالی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک بھر میں حالیہ طوفانی بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت سے آنیوالے بڑے سیلابی ریلےپنجاب میں تباہی مچانےکےبعد آئند ہ 4 سے 6 روز میں سندھ کا رخ کریں گے۔یہ صورتحال صوبےمیں بڑے سیلاب کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نےبھی سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ4 سے 5 ستمبر تک گڈو اور سکھر بیراج کی جانب پانی کا بڑا ریلہ پہنچے گا، جہاں یہ کم سے کم 7 اور زیادہ سے زیادہ 11 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے۔صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کی بابت سکھر بیراج کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئےوزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نےپانچ سے 9لاکھ کیوسک تک سپر فلڈ سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کی ہے 948 ریلیف کیمپس قائم کررہے ہیں، قادر پور اور شینک بندوں کی خصوصی نگرانی مزید سخت کردی ہے ، انسانی جان و مویشیوں کا تحفظ پہلی، بیراجوں کی حفاظت دوسری اور بچاؤ بندوں کو مضبوط رکھنا تیسری ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نیوی کی ریسکیو بوٹس کی ٹیمیں لیفٹ و رائٹ بینک پر پہنچی ہوئی ہیںجبکہ کچے کے علاقوں میں بروقت انخلاکےلئے 192 کشتیاں تعینات کی جا چکی ہیں۔ اس وقت د ریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب سے 15 اضلاع، 167یوسیز، 1651 دیہات متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔واضح رہے کہ حالیہ بارشوں اور اچانک سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں 850 افراد جاں بحق جبکہ 11سو50سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔آئندہ برس بھی شدیدمون سون کی پیش گوئی کی گئی ہے ضروری ہے کہ موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کرتےہوئے ملک بھر میں چھوٹے بڑے آبی ذخیروںاور سیلابی نہروں کی تعمیر کےساتھ درخت اگائومہم شروع کی جائے تاکہ نہ صرف نقصانات کی شدت کم ہو بلکہ پانی کی نایابی کا مسئلہ بھی کسی حدتک حل ہوجائے۔

تازہ ترین