اس میں کوئی شک نہیں کہ سرِ دست پنجاب اور پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب کی زد میں ہیں ،جوبارشوں اور بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے کے باعث بتدریج بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے وزارت آبی وسائل کو دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کےبارے میںاطلاع کے بعد پنجاب کے 9اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا، قصور، اوکاڑہ ، بہاولنگر، پاکپتن ،وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ متاثرہیں،سیلابی ریلوں سے ہزاروں بستیاں ڈوب،فصلیں اور رابطہ سڑکیں زیر آب ہیں ۔ کئی مقامات پر رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں سپر فلڈ کا خطرہ ہے، ممکنہ خطرے سے نمٹنے کےلئے مکمل تیاری ہے، انخلا کا عمل جاری ، انسانی جانوں، مویشیوں اور بیراجوں کو محفوظ بنانا ترجیح ہے، موسمی تبدیلی ایک حقیقت ہے، ہم نے تسلیم کرنا ہے کہ موسمی تبدیلی کے اثرات بہت زیادہ خطرناک ہیں،وفاقی حکومت جامع ماحولیاتی تبدیلی کی پالیسی مرتب کرے تاکہ پاکستان بار بار آنے والی قدرتی آفات کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکے۔ یہ بات یقینی ہے کہ اب سیلاب پنجاب سے سندھ کا رخ کرےگا۔ اس ضمن میں بھانت بھانت کی بولیاں بھی بولی جارہی ہیں تاہم اس پر وزیراعلیٰ سندھ کا تبصرہ اور تجزیہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ طے کہ ہم نے موسمی تغیرات اور ان تغیرات کے شداید کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا ورنہ ہماری یہ حالت نہ ہوتی جو اس وقت ہے ۔ من حیث القوم ہمیںیہ حقیقت تسلیم کر کے آگے بڑھنا ہو گا کہ موسمی تغیرات سے جلد فرار یا پناہ ممکن نہیں ۔خیر جو کوتاہیاں ہم سے ہوئیں ان کے نتائج ہمارے سامنے ہیں ۔ ہمیں اب بہر طور وفاق اور صوبوں کے اشتراک سے ماحولیاتی حکمت عملی وضع کرنا ہو گی ورنہ حالات بد سے بدتر ہوتے چلے جائیں گے ۔