• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی برادری ماضی کی دہائیوں میں ایک لمبی مدت تک امریکہ اور سوویت یونین کی سربراہی میں سرمایہ دار اور سوشلسٹ بلاکوںمیں منقسم رہی ۔ پاکستان اپنے قیام کے ابتدائی برسوں ہی میں بوجوہ غیرجانبدار خارجہ پالیسی اپنانے کے بجائے امریکی بلاک کا حصہ بن گیا اور سوویت یونین سے خوشگوار روابط قائم نہ ہوسکے۔اس کے مقابلے میں بھارتی قیادت نے غیرجانبدار بلاک میں شمولیت اختیار کی اور دونوں عالمی طاقتوں سے اچھے تعلقات استوار رکھے۔ تاہم وقت کی کروٹوں سے عالمی حالات میں بتدریج تبدیلی رونما ہوئی ۔ چین سے مثالی دوستانہ اور برادرانہ روابط کے ساتھ ساتھ روس سے بھی تعلقات بہتر بنانے کی حکمت عملی اختیار کی گئی ۔ اس کے نتیجے میں اپریل 2007ء میںروسی وزیر اعظم پاکستان کے دورے پر آئے جو کسی روسی سربراہ مملکت کا پہلا دورہ پاکستان تھا۔اس کے بعد2011ء میں آصف علی زرداری بحیثیت صدر پاکستان روس کے دورے پر گئے اوراپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کو پاکستان آنے کی دعوت دی جوانہوں نے قبول کرلی لیکن اکتوبر2012ء میں صدر پیوٹن کا دورہ نامعلوم وجوہ کے باعث منسوخ ہوگیا تاہم اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے روابط میں بلاتعطل بہتری اور استحکام کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں دفاعی صلاحیتوں اور کامیاب سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے پاکستان کی غیر معمولی کارکردگی نے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور وقار کو جس طرح بلند کیا ہے، ہر عالمی پلیٹ فارم پر اس کا اظہار ہورہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھی اس کے نہایت خوش آئند مظاہر سامنے آئے جن میں وزیر اعظم شہباز شریف اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی ملاقات خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ اس موقع پر ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ اسحق ڈار اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے جس سے اس ملاقات کی اہمیت مزید نمایاں ہوتی ہے۔دوران گفتگو وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان روس کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتا ہے اور ہمیں بھارت کے ساتھ روس کے تعلقات پر کوئی مسئلہ نہیں جبکہ صدرپیوٹن نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کو نومبر میں روس کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔دونوںرہنماؤں کی ملاقات کے حوالے سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق صدر پیوٹن اور وزیر اعظم شہبازشریف نے گزشتہ ایک سال کے دوران تعاون کو وسعت دینے اور باہمی تعلقات کے اعتماد، احترام اور گرمجوشی پر مبنی ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اسٹیل مل کے فلیگ شپ پروجیکٹ کو پاک روس دوستی کی لازوال علامت قرار دیا۔ ملاقات میں تجارت، توانائی، زراعت،سرمایہ کاری، دفاع، مصنوعی ذہانت، تعلیم، ثقافت کے شعبوں میں تعلقات بڑھانے کے دوطرفہ عزم کا اظہار ہوا۔ مختلف عالمی پلیٹ فارمز پر دونوں ممالک کے نقطہ نظر میں کافی حد تک مماثلت کو خوش آئند قرار دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان قائم ادارہ جاتی مکینزم کو مزید مضبوط بنانے پراتفاق کیا گیا۔ یہ اعلامیہ فی الحقیقت پاکستان کی موجودہ متوازن اور کامیاب خارجہ پالیسی کا عکاس ہے۔ماضی میں کسی ایک عالمی طاقت سے وابستگی اختیار کرکے اور اس کے مفادات کے لیے استعمال ہوکر پاکستان نے ترقی کی راہ پر آگے بڑھنے کے بڑے مواقع ضائع کیے ہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ غیر جانبدار خارجہ حکمت عملی کے ساتھ ساتھ معیشت، تجارت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں قومی مفادات کے تقاضوں کے مطابق حتی الامکان پوری دنیا سے خوشگوار روابط قائم کرنے کی پالیسیاں اپنائی جائیں تاکہ پاکستان امن واستحکام اور ترقی و خوشحالی کی راہوں پر بلا روک ٹوک پیش قدمی کرسکے۔

تازہ ترین