عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جو حکومت عوام کی نمائندہ نہیں ہوتیں، انہیں عوام کی نہیں اپنی جیب کی فکر ہوتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت 200 کے قریب فی کلو تک چلی گئی، مارکیٹ کو انتظامی کوششوں سے چلانے والا وقت ختم ہوگیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے اضافہ ہوتا ہے تو عوام کی جیب سے 7 ارب روپے جاتا ہے، چینی کی قیمت بڑھنے سے 3 سے 4 سو ارب روپے شوگر ملز مالکان کو ملے، شوگر ملز مالکان کو اضافی فائدہ پہنچایا گیا۔
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر نے کہا کہ کابینہ کی ایک شوگر مانیٹرنگ کمیٹی ہے، کم از کم 7، 8 کمیٹیاں ہیں جن کا کام ملک میں چینی کی قیمت کو کنٹرول کرنا ہے، اتنی کمیٹیوں کے باجود چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ جب ملک میں چینی کی اتنی مقدار نہیں تھی تو ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی، آج بھی ایک ارب روپے یومیہ عوام کی جیب سے شوگر ملز مالکان کو جا رہا ہے، حکومت، پارلیمان اور چینی کی پرائس کنٹرول کمیٹیاں ناکام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آٹے کا معاملہ تو اس سے بھی آگے بڑھ چکا ہے، ملک میں گورننس کی یہ حالت ہے، ایک سال میں چینی کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، کوئی جواب دینے والا ہے؟ کم از کم غلطی تو مان لیں نا!
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اب اجازت دی گئی کہ چینی امپورٹ کی جائے، چینی ایکسپورٹ پرائیویٹ سیکٹر کر رہا ہے، امپورٹ حکومت کر رہی ہے، حکومت نے چینی مارکیٹ سے زائد قیمتوں میں خریدی، حکومت نے انٹرنیشنل مارکیٹ سے بھی زائد قیمت میں چینی خریدی۔
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر نے کہا کہ حکومت نے چینی کی قیمت میں سیلز ٹیکس پر چھوٹ دے دی، حکومت نے اس چینی کو مارکیٹ میں نہیں آنے دیا۔ مشروبات اور دیگر فیکٹریوں کو یہ چینی خریدنے کے لیے مجبور کیا، مارکیٹ میں وہ امپورٹ شدہ چینی آتی تو عوام کا فائدہ ہوتا ہے، چینی کی درآمدات میں بھی چینی ملز مالکان کا خاص خیال رکھا گیا، چینی مل کے مالکان کو اس میں بھی ریلیف دیا گیا۔