• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں کوئی عہد، دوریا زمانہ ہمیشہ ایک سا نہیں رہا اور نہ ہی کسی ملک یا سلطنت کے عروج کو دوام ہے ۔ ایک صدی قبل برطانیہ دنیا کا حاکم تھا لیکن پہلی اور پھر دوسری عالمی جنگ کے بعد اپنی یہ حیثیت کھو بیٹھا ۔ اسکے بعد امریکہ اور سوویت یونین کی صورت میں دو عالمی طاقتیں ابھریں اور باہم برسرکار ہو گئیں ۔سوویت یونین کی تحلیل کے بعد امریکہ دنیا کا پردھان بن گیا اور دنیا کے کئی ممالک کو تہ و بالا کر دیا لیکن اب چین کی ہر شعبہ زندگی میں بےمثال ترقی نے اسےمشکل میں ڈال دیا ہے ۔یہ سچ ہے کہ عالمی نظام پھر سے تبدیل ہونے جا رہا ہے ۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعدچین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چینی عوام اور ملک کی نشاۃ ثانیہ کو روکنا ممکن نہیں‘انسانیت ایک بار پھر امن یا جنگ، مکالمے یا محاذ آرائی اور باہمی فائدے یا اپنے فائدےکیلئے دوسرے کے نقصان کے کھیل کے درمیان انتخاب کے دوراہے پر کھڑی ہے‘ انسانیت کو جنگل کے قانون کی طرف واپس نہیں جانا چاہیے۔ چین نے دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر جاپان کی شکست کے 80 سال مکمل ہونے کی یاد میں بدھ کو بیجنگ میں فوجی طاقت کا شاندارمظاہرہ کیا ‘ تیان من اسکوائر میں ہونیو الی پریڈ میں شی جن پنگ کے ساتھ روسی صدر پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور وزیراعظم شہباز شریف موجودتھے ‘پریڈ میں25ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس موقع پر صدرشی جن پنگ کا کہنا تھاکہ چین پرامن ترقی کے راستے پر گامزن رہنے کیلئےپُرعزم ہے‘چینی عوام تاریخ کے درست رخ پر انسانیت کی ترقی کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ مستقبل پر مبنی انسانی معاشرے کی تشکیل کیلئے کام کرینگے، چین ایک عظیم قوم ہے جو کبھی بھی کسی دھونس دھمکی سے خوفزدہ نہیں ہوتی۔ بعدازاں صدر شی جن پنگ نے کھلی گاڑی میں بیٹھ کر فوجی دستوں اور جدید ہتھیاروں کا معائنہ کیا، جن میں ہائپر سونک میزائل‘ زیرآب ڈرون اور ہتھیاروں سے لیس روبوٹ وولف شامل تھے۔ چین نے یوم فتح کی فوجی پریڈ میں پہلی بار اپنی زمینی‘ سمندری اور فضائی تزویراتی طاقتوں کو سہ جہتی جوہری نظام کے طور پر پیش کیا۔پریڈ میں مائع ایندھن سے چلنے والے جدید بین البراعظمی اسٹرٹیجک جوہری میزائل DF-5C کو پہلی مرتبہ عوام کے سامنے پیش کیا۔ماہرین نے چینی میڈیا کو بتایا کہ DF-5C کی رینج 20 ہزار کلومیٹر سے زائد ہے اور یہ دفاعی نظام کو چکمہ دینے اور انتہائی درستی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔علاوہ ازیں بیجنگ نے فضائی دفاع کیلئے استعمال ہونے والے جدید ترین لیزر اور ہائی پاور مائیکرو ویو ہتھیار متعارف کروادیےجبکہ غیر معمولی صلاحیتوں اور ڈیزائن کے حامل جنگی ڈرونزاور بغیر پائلٹ اڑنے والا ہیلی کاپٹربھی سامنے لے آیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائدکیاکہ ولادیمیر پیوٹن‘ شی جن پنگ، اور کِم جونگ اُن بیجنگ میں امریکا کے خلاف سازش کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں‘یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاکہنا ہے کہ نیا عالمی نظام تشکیل پارہا ہے‘،بیجنگ کے مناظرعالمی نظام کو براہ راست چیلنج ہیں،عالمی ہلچل میں یورپ کو اپنی جیو پولیٹکل طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔درحقیقت امریکی صدر اور یورپی یونین کی اپنے بارے میں تشویش بے جا نہیں ،اس لیے کہ وہ اس حقیقت کو فراموش کر رہے ہیں کہ دنیا اب جنگوں کی نہیں امن اور ترقی کی خواہاں ہے ۔چین کی خوبی یہ ہے کہ وہ پرامن و پائیدار ترقی میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کا داعی ہےاور یہی بات دنیا کے بیشتر ممالک کو اس کے قریب لا رہی ہے ۔ امریکہ اور یورپ بھی چین کی یہ روش اپنا سکتے ہیں۔تاہم ضروری ہے کہ وہ دنیا کو پر امن ہی رہنے دیں اسی میں ان کا بھی بھلا ہے ۔

تازہ ترین