• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیجیٹل یا کرپٹو کرنسی ایک عرصےسےدنیا بھر میں کسی حکومت یا بینک کے کنٹرول کے بغیر استعمال ہورہی ہے۔تاہم عالمی معیشت کے بدلتے تقاضوں کو دیکھتے ہوئےمستقبل میں کرپٹو کرنسی کو عام کرنسی کا متبادل قرار دیا جارہا ہےیہی وجہ ہے کہ اکثر ملکوں میں ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی دائرہ کار میں لانے کیلئے مختلف ضابطے و قوانین متعارف کروائے گئے ہیں۔پاکستان میںبھی ماہ جولائی میں حکومت نے ڈیجیٹل اثاثوں کی بابت ایکٹ بنانے پر کام کا عندیہ دیا تھا اس پر مزید پیش رفت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سےڈیجیٹل کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کےلئے اصولی اتفاق کی صورت سامنے آئی ہے۔ یہ بات پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین نےبتائی۔اجلاس میںسینیٹ کمیٹی نے ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر غور کیا جس میںحکومت نے ڈیجیٹل کرنسی اور کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کےلئے ایکٹ کے تحت ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جوکرپٹو اثاثہ جات کی خریدو فروخت کو عالمی معیارات کے مطابق ریگولیٹ کرےگی۔ورچوئل اثاثہ جات بل 2025 پر بحث کے دوران اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے آگاہ کیاکہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک نافذ ہونے کے بعد ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دے کر اس پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا، اسٹیٹ بینک قانون سازی کے بعد ڈیجیٹل کرنسی جاری کرے گا، ورچوئل اثاثہ جات کےلئے سروس پرووائڈر کو لائسنس جاری کیے جائیں گے اور ورچوئل کرنسی ایکسچینج قائم کی جائے گی ،ڈیجیٹل کرنسی کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس ہونگے اور عام کرنسی کو ڈیجیٹل کرنسی میں منتقل کیا جاسکے گا۔حکومتی سطح پر کرپٹو کرنسی کو قانونی بنانے کے اقدامات سےامید ہے کہ منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی مالی سرگرمیوں کور وکنے میں مدد ملے گی جس سے ملکی معیشت پربھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

تازہ ترین