ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں سفارت خانۂ پاکستان نے یومِ دفاع و شہدائے پاکستان عقیدت و احترام کے ساتھ منایا۔
یہ تقریب ناصرف پاکستانیوں کے لیے ایک یادگار موقع تھی بلکہ ترکیہ اور پاکستان کے دیرینہ رشتوں کی تازہ تجدید بھی ثابت ہوئی، اس موقع پر پاکستان کی مسلح افواج کی جرأت، قربانیوں اور مادرِ وطن کے دفاع کے لیے غیر متزلزل عزم کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
تقریب کی عظمت میں اضافہ اس وقت ہوا جب ترک وزیرِ قومی دفاع یاشار گیولر بطورِ مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔
اس کے ساتھ ساتھ رکنِ پارلیمنٹ برہان قایا ترک، رکنِ پارلیمنٹ سراپ یازیجی، چیف آف جنرل اسٹاف جنرل سلجوق بائرکتار اولو، کمانڈر آف ترک لینڈ فورسز جنرل متین توک ایل، کمانڈر آف ترک ایئر فورس جنرل ضیاء جمال قاضی اولو، سابق نائب وزیرِ اعظم بلنت آرنیچ سمیت بڑی تعداد میں ترک عسکری و سول حکام، غیر ملکی سفیروں، ملٹری اتاشیوں، میڈیا نمائندگان اور ترکیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔
یہ اجتماع اس بات کی جیتی جاگتی دلیل تھا کہ پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ صرف الفاظ یا دعوؤں تک محدود نہیں، بلکہ عملی حقیقت ہے جسے ہر موقع پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔
مہمانِ خصوصی وزیرِ قومی دفاع یاشار گیولر نے اپنے کلیدی خطاب میں پاکستان اور ترکیہ کے گہرے اور برادرانہ تعلقات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اپنے دلی تعلق کو بڑے پُرجوش انداز میں بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے اور ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
انہوں نے مشترکہ دفاعی منصوبوں، تربیتی تعاون اور انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا، ساتھ ہی پاکستان میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات پر گہری ہمدردی اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ترک عوام کی دعاؤں اور نیک خواہشات کا پیغام بھی دیا، ان کے الفاظ یہ واضح کرتے ہیں کہ پاک ترک تعلقات محض سفارتی بیانات تک محدود نہیں بلکہ عملی اقدامات پر مبنی ہیں۔
پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جُنید نے اپنے خطاب میں سامعین کو 1965ء کی جنگ کے اس تاریخی دن کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ یہ دن پاکستانی قوم اور مسلح افواج کے اتحاد، عزم اور جرأت کی علامت ہے، 6 ستمبر 1965ء کو ایک عددی اعتبار سے کہیں بڑی دشمن فوج نے پاکستان پر بلااشتعال حملہ کیا، لیکن ہماری مسلح افواج نے عوام کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ بھرپور جواب دیا اور مادرِ وطن کے ہر انچ کا دفاع کیا جسے تاریخ کے صفحات پر سنہری حروف سے لکھا گیا ہے، یہ دن ہماری جرأت، اتحاد اور قربانی کی لازوال نشانی ہے۔
سفیرِ پاکستان نے حالیہ ’معرکۂ حق‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیسے 1965ء میں دشمن کو سبق سکھایا گیا، ویسے ہی حالیہ بھارتی جارحیت کا جواب بھی بھرپور قوت اور غیر معمولی ضبط کے ساتھ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ناصرف مادرِ وطن کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنا جانتی ہیں بلکہ امن قائم رکھنے کا حوصلہ بھی رکھتی ہیں۔
پاکستانی سفیر نے اس موقع پر مسئلہ کشمیر پر بھی واضح مؤقف پیش کیا اور کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن، مسئلہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پُرامن حل سے وابستہ ہے، جو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے ترک قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا کہ وہ مسلسل پاکستان اور کشمیری عوام کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔
انقرہ میں یومِ دفاع و شہدائے پاکستان کی یہ تقریب ناصرف پاکستان کی تاریخ کی ایک عظیم یاد دہانی تھی بلکہ پاک ترک تعلقات کے لازوال رشتے کا بھی مظہر تھی۔
یہ تقریب اس حقیقت کی غماز ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ وقتی مصلحتوں پر نہیں بلکہ ایمان، قربانی اور اخوت پر مبنی ہے، دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی پاکستانی اور ترک اکٹھے ہوتے ہیں، وہاں ایک ہی جذبہ نظر آتا ہے، پاکستان اور ترکیہ کی یہ برادری اُس چراغ کی مانند ہے جو ہر طوفان میں روشن رہتا ہے۔