امریکی جریدے دی ڈپلومیٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کو روکنے کی کوششیں سیاسی اختلافات سے متاثر ہو رہی ہیں۔
دی ڈپلومیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی ترجیح ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہے، یہ وفاق کی فوجی آپریشنز پر مرکوز پالیسی کے برعکس ہے، پاکستان اس وقت ٹی ٹی پی سمیت مختلف شدت پسند گروہوں کے خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔
دی ڈپلومیٹ کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹی ٹی پی کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھا ہے، خیبر پختونخوا حکومت کی مختلف حکمتِ عملیوں نے انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2018 تا 2022 پی ٹی آئی نے ٹی ٹی پی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مذاکرات پر مبنی پالیسی اپنائی، اُس وقت صوبے میں تشدد کو کم کرنے کے لیے اسے حقیقت پسندانہ قدم قرار دیا گیا، یہ پالیسی بظاہر کابل کے ساتھ خیرسگالی کے تعلقات قائم کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔
امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس پالیسی نے پاکستان واپس آنے والے شدت پسندوں کو مزید حوصلہ دیا، اس پالیسی سے سرحد پار دراندازی کے لیے گنجائش پیدا ہوئی۔