لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو سپریم کورٹ کے جج کے اسکواڈ کی گاڑی جلانے کے کیس میں صنم جاوید سمیت دیگر کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا 125 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا، جس میں صنم جاوید، محمدصدیق، طیب علی کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
ملزمان سید فیصل اختر اور ظریف خان کے بھی دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، عدالت نے فیصلے کے روز پیش نہ ہونے پر خدیجہ شاہ سمیت 14 ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا۔
عدالت نے کیس میں شاہ محمود قریشی سمیت 21 ملزمان کو بری کیا، عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ سمیت 18 ملزمان کو سزائیں سنائیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کا کیس مختلف ہے، اس نےثابت کیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھے، وقوعہ کے روز شاہ محمود قریشی ملتان سے کراچی گئے جس کے شواہد پیش کیے گئے، عدالت شاہ محمودقریشی کو بری کرتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید کو مجموعی طور پر 48 برس قید کی سزائیں سنائی جاتی ہیں، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری کو بھی مجموعی طور پر 48 برس قید کی سزائیں سنائی گئیں، مجرموں کو ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپےجرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر احتجاج کے لیے اکسایا گیا، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت تمام ملزمان نے ٹارگٹ کے حصول کے لیے پوری کوشش کی، کوئی شک نہیں پی ٹی آئی کے کارکن بانی چیئرمین کی ہدایت کو مقدس سمجھتے ہیں، پی ٹی آئی کے کارکن بانی چیئرمین کو ریڈ لائن اور روحانی شخصیت گردانتے ہیں۔