• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔

عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور خلافِ توقع تھا۔ 

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کےساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی، پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت سے پُرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمے داری پوری کرنی چاہیے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ 

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ہے، مسائل کے حل کے لیے مذاکرات بہترین راستہ ہے، مذاکرات اور بات چیت کی کامیابی کے لیے سنجیدگی کا ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ تصور کیاجائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں،  پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے،  پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو ملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے، ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، ہمسائے بدلے نہیں جاسکتے، بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے مراسم چاہتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید