• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارت تجارت سے سوال ’ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں؟ کپڑا بناکر کیوں نہیں بھیجتے؟‘

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وزارت تجارت کے حکام سے استفسار کیا گیا کہ ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں؟ کپڑا بناکر کیوں نہیں بھیجتے؟

اسلام آباد میں جاوید حنیف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا، جس میں حکام وزارت تجارت نے پاکستان فری ٹریڈ معاہدے پر بریفنگ دی۔

حکام نے شرکاء کو بتایا کہ ملائیشیا سے ہماری درآمدات 2008 کے بعد بڑھی تھیں جبکہ سال 25-2024ء میں ہماری درآمدات کافی کم ہوئی ہیں۔

وزارت تجارت حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ملائیشیا کے ساتھ 390 ملین ڈالر کی چاول کی برآمدات کم ہوئی ہیں جبکہ 2019ء سے بھارت سے ہماری تجارت بند ہے۔

حکام نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان، سری لنکا فری ٹریڈ معاہدہ 2005ء میں ہوا تھا، ہمارا سب سے زیادہ کامیاب فری ٹریڈ معاہدہ سری لنکا کے ساتھ ہے، 24-2025ء میں سری لنکا سے ایکسپورٹس 371 ملین ڈالر رہیں۔

حکام وزارت تجارت کے مطابق ساؤتھ ایشیا فری ٹریڈ معاہدے پر 2004ء میں دستخط ہوئے تھے، گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی ان ممالک سے امپورٹس 10 ملین ڈالر کی ہیں۔

حکام نے شرکاء کو بتایا کہ سارک ممالک سے پاکستان کی ایکسپورٹس زیادہ اور امپورٹس کم ہیں۔

اس موقع پر کمیٹی ممبر طاہرہ اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں کپڑا بنا کر کیوں نہیں بھیجتے؟، اسد عالم نیازی نے کہا کہ چین میں 22 رنگوں کی کاٹن دیکھی ہے۔

حکام وزارت تجارت نے کہا کہ چین کے ساتھ ریفائن کاپر، چاول، مچھلی اور خشک میوہ جات کی ایکسپورٹس بڑھی ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شوگر کی ذیلی کمیٹی میں کیا ہوا؟ اگلی میٹنگ میں شوگر کی ذیلی کمیٹی کی تجاویز پیش کردیں۔

قومی خبریں سے مزید