• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خوشبو کا وہ جھونکا بن کے صحن چمن مہکائے...

تحریر: شائستہ اظہر، سیال کوٹ

ماڈل: شیڈو

ملبوسات: شاہ پوش

آرائش: صائمہ ٹرکِش سیلون

عکّاسی: عرفان نجمی

لےآؤٹ: نوید رشید

بعض اوقات معمولاتِ زندگی ایک بےڈھنگی دوڑ سے محسوس ہونے لگتے ہیں۔ وہی صُبح کا الارم، گھر میں برپا افراتفری، جاب پر پہنچنے کی جلدی، ٹریفک کا شور، کام کا دباؤ، شام کی لگی بندھی روٹین اور رات کا آرام تو محض اِس لیےکہ صُبح پھر سےکام کاج کے قابل ہوسکیں۔ انسان ایک مشین کی طرح کام کرتے ہوئے اِس شورمیں اپنی تخلیقی صلاحیتیں، اندرونی سُکون کھو کر صرف ’’کرنے والی‘‘ ایک ہستی بن جاتا ہے، جب کہ ’’جینےوالا‘‘ دل توکہیں گُم ہی ہوجاتا ہے۔ خوشی، تجسّس، یہاں تک کہ محبّت بھی پس منظرمیں چلی جاتی ہے۔ 

رُوح کے اندر کے خالی پن کی بڑھتی کیفیت ایک ایسے موڑ پر لے آتی ہے، جہاں زندگی صرف ایک فرض بن کے رہ جاتی ہے، نہ کہ حسین سفر۔ حقیقی خوشی سے عاری چہرے مصنوعی مسکراہٹیں سجائے، رشتوں کےساتھ ہوتےہوئےبھی بےکیف لمحات چھائے ہوئے۔ سورج کی تپش محسوس کرنے کا وقت ہے، نہ پرندوں کی چہچہاٹوں سے لُطف اندوز ہونے کا، بارش کا سازسُننےکی فرصت ہے، نہ ٹھنڈی چاندنی میں بیٹھنے کی فراغت۔ 

اِسی جذباتی قحط کے ساتھ دن کٹتاہے، تو شب بھی گزرجاتی ہے۔ بقول احمد فراز؎ ’’چہرے پہ اجاڑزندگی کے…لمحات کی اَن گنت خراشیں…آنکھوں کے شکستہ مرقدوں میں… روٹھی ہوئی حسرتوں کی لاشیں… سانسوں کی تھکن، بدن کی ٹھنڈک…احساس سےکب تلک لہولے…ہاتھوں میں کہاں سکت کہ بڑھ کر… خُود ساختہ پیکراں کو چُھولے۔‘‘ مگر پھر، دل ہی تو ہے۔ وہ لمحہ بھی آتاہے، جب ہم جھنجلاہٹ سے ٹھہرجاتے ہیں اور دل سوال کرتا ہے کہ آیا ہم زندگی گزاررہے ہیں یا زندگی ہمیں۔ ؎ جی ڈھونڈتا ہے، پھر وہی فرصت کے رات دن۔‘‘ اورتب اچانک لمحوں کا کھیل ہوتا ہے، کسی کا کوئی انداز، مُسکراہٹ، دل فریب الفاظ، ملنسار رویہ، بے ریا گفتگو، پہناوا یا کوئی ادا لمحوں میں، جیسے ہفتوں کی تھکن اُتار کے رکھ دیتی ہے۔ 

ایسا نہیں کہ مشکلات حل ہوجاتی ہیں۔ ایسا بھی نہیں کہ الجھنیں سُلجھ جاتی ہیں، مگر ہوتا بس یوں ہےکہ وہ اپنی مثبت توانائی سے ماحول بھردیتا ہے، تو پریشانیاں یک دَم پس منظر میں چلی جاتی ہیں۔ ایسا نہیں کہ وہ کوئی ماہ رُو، پری وَش، حسینۂ عالم ہو یا کوئی مضبوط قامت و مردانہ وجاہت کا اعلیٰ نمونہ۔ قلو پطرہ کہ جگنو جِسے ٹھہر کے دیکھتے ہوں یا اپالو کہ جس کی زیرِلب مسکراہٹ پہ دل ہارے جائیں۔ 

بس، چند دوستانہ جملے، ایک میٹھی ہنسی، ذرا سا نرم لہجہ اور پہننے اوڑھنے کا سلیقہ، عام سی شخصیت کو بھی بےحد خاص بنا دیتاہے۔ بقول جون ایلیا ؎ اُس دن پہلی بار ہوا تھا مجھ کو رفاقت کا احساس…جب اُس کے ملبوس کی خوشبو گھر پہنچانے آئی ہے…آج بہت دن بعد مَیں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا…جوں ہی دروازہ کھولا ہے، اُس کی خوشبو آئی ہے۔

‎دفتر میں کام کا دباؤ، میٹنگز کا سلسلہ، ہر طرف شور…ایک کولیگ گزرتے ہوئے آپ کی میز پر کافی کا بھاپ اُڑاتا مگ رکھ کر بےنیازی سے آگےبڑھ جائے۔ گھر میں اہلِ خانہ کےمسائل، مالی الجھنیں، رویوں کی تلخی… ایسے میں شریکِ حیات، بےلوث مُسکراہٹ چہرے پرسجائے آپ کے کندھے سے سرٹکالے۔ ٹریفک جام میں سورج اور عوام دونوں کا پارہ عروج پر…اچانک برابر والی گاڑی میں موجود شخص مُسکرا کرآپ کو پہلے گاڑی آگے بڑھانےکا اشارہ کردے۔ اسپتال میں کسی پیارے کی مسلسل دیکھ بھال نے تھکا کررکھ دیاہو…معالج آپ کا کندھا تھپتھپا کے مریض کی بہتر صحت کی نوید سُنائے، آپ کی شب و روزخدمت سراہے، تو کیا یہ سب اور بہت کچھ، اِس قابل نہیں کہ دل میں خوشی و توانائی کی لہریں سی اُٹھتی محسوس ہوں۔ 

جیسے ایک خوشبو، جس کی سمت کا تعیّن مشکل ہے، لیکن ایک جھونکے کی مانند اچانک اور ہرطرف پھیل جائے۔ پھر، اگرخُوب صُورت رویوں کےساتھ پہناوے کا سلیقہ طریقہ بھی شامل کرلیا جائے تو ماحول کو چار چاند لگنے میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ مستقل بےترتیب، بےڈھب لباس زیبِ تن کرتے رہنےسےبھی اندر و باہر ایک عجب سی تھکاوٹ در آتی ہے۔ خُود کومناسب طور تیار دیکھنا نہ صرف ذہن منظّم کرتا ہے، توانائی و تازگی کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔

‎تو لیجیے، ملاحظہ فرمائیے، اپنے لیے ایک نہایت موزوں و متناسب سا انتخاب۔ ہلکے کریم رنگ کے شارٹ فراک پرسبز، بھورے اور سُرمئی مائل پتّوں کا بےترتیب ساپرنٹ ہے (جسےflowy design کہتےہیں) بےترتیبی کے باوجود بھی اِس لیے بھلا معلوم ہورہا ہے کہ قدرتی ماحول سے ہم آہنگ ہے۔ ہلکا رنگ ہونے کے باوصف اِس کو دن کے کسی موقعے پر پہنا جا سکتا ہے، جیسا کہ سہیلیوں کے ساتھ لنچ پر یا شام کی واک کے لیے۔ 

ہلکے نیلے اور سفید کےامتزاج میں پتیوں کا مدھم سا پرنٹ زیبِ تن کرنے والی کے لیے تناؤ کی فضا، یک سر ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں میں بدل سکتا ہے۔ اِس لباس کے فیبرک سے لے کر فِٹنگ تک، جِلد کوکُھل کرسانس لینے کی اجازت دے رہی ہے۔ پھر ہلکی سُرمئی رنگ زمین پر چھوٹے پھولوں کا گھنا پرنٹ تو ہے ہی، ساتھ آستینوں پر سُرخ دھاریاں، گویا ایک منفرد اضافہ ہے۔ 

سفید زمین پرملٹی شیڈڈ پتّوں کی ہم آمیزی لیے پرنٹ نے لباس کو انتہائی جاذبِ نظر بنا دیا ہے، تو نیلے کے ہلکے، گہرے شیڈز سے مرصّع سادہ سا پہناوا بھی موسم کی مناسبت سے ایک نہایت ہی دل آویز سا انتخاب ہے۔ حاصل یہ کہ بعض اوقات چھوٹے چھوٹے عناصر بھی جذباتی و ذہنی صحت پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں، اگر اُن میں مثبت توانائی ہو تو… اور پھر انسان اُمید و سُکون کی یہی ڈور تھام کے، زندگی کی تھکا دینے والی دوڑ میں بھی بآسانی حصّہ لے سکتا ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید
جنگ فیشن سے مزید