جے یو آئی کے رہنما عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ امریکا اہم ہے لیکن ہمیں یاد ہے کہ کسی بھی مشکل میں امریکا نے ہماری وہ مدد نہیں کی جو چین نے کی۔
جے یو آئی کے سیکریٹری جنرل و رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الغفور حیدری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ دوستی ماضی میں بھی ہمیں مہنگی پڑی ہے۔ حکمران اگر امریکا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو رفتہ رفتہ چلیں۔ میٹھی باتوں میں پھر سے پاکستان کو استعمال نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا اور بھارت کے در پردہ ہاتھ نہ ہوں تو بہت جگہ حالات اچھے ہوتے، امریکا کو ہوائی اڈے دینے سے خطے کے امن کی تباہی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پاکستان اور سعودی معاہدے کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ماضی میں بھی کہا کہ امت مسلمہ یکجا ہو کر دفاعی اور جدید ٹیکنالوجی کے معاہدے کرے۔ مولانا فضل الرحمٰن کی اس حوالے سے ماضی میں بڑی کوشش رہی۔
ان کا کہنا ہے کہ سمجھتے ہیں کہ اس دفاعی معاہدے کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے، خواہش ہے کہ دنیا کے باقی مسلم ممالک بھی اس میں شامل ہوں، کسی بھی مسلم ملک پر حملہ ہو تو مل کر مقابلہ کیا جائے۔ اسرائیل نے فلسطین میں بربریت اور قتل عام کر رکھا ہے۔
جے یو آئی کے رہنما کا کہنا ہے کہ اسرائیل اگر جنگ بندی پر آمادہ ہوا ہے تو اس میں اس معاہدے کی ہی اہمیت ہے۔ ایران سمیت دیگر اسلامی ممالک معاہدے میں شامل ہوں تو یہ زیادہ مضبوط ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چین ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ چین کے صوبے سنکیانگ میں 60 فیصد مسلمان رہائش پذیر ہیں۔ چین اس علاقے کی بہتری کے لیے 80 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعادہ رکھتا ہے۔ اگر چین اس صوبے کو ترقی کے لیے ترجیح دے رہا ہے تو پاکستان کو بھی کرنا چاہیے، پاکستان کو چین کے ساتھ اپنے تعلقات مزید مضبوط کرنا ہوں گے۔
مولانا عبد الغفور حیدری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے حالات کی بہتری کے لیے وفاق سے بھی کچھ اقدامات نہیں ہو رہے، تفتان کا سفر سنگل شاہراہ پر کرنا پڑتا ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں حادثات بھی ہوتے ہیں۔