ججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2 ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
اقلیتی اختلافی فیصلہ جسٹس نعیم افغان نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 3 ججوں کی مستقل منتقلی کا عمل غیر ضروری عجلت میں مکمل کیا گیا، مستقل تبادلے کا عمل حقائق اور قانون میں بھی بد نیتی پر مبنی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کا تبادلہ صدرِ مملکت کی جانب سے عوامی مفاد میں نہیں کیا گیا، 3 ججوں کے مستقل تبادلے میں صدرِ مملکت نے آزاد ذہن اور معروضی رائے کا اطلاق نہیں کیا۔
ججز کے اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبوں کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں متناسب نمائندگی کو نئی تقرریوں سے حاصل کیا جا سکتا تھا، ججوں کے تبادلے کا اقدام آئین کے آرٹیکل 2 اے، آرٹیکل 4 اور آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کے مستقل تبادلے نے عدلیہ کی آزادی، واجب قانونی عمل اور مساوات کے اصول کو نقصان پہنچایا ہے، صدرِ مملکت کی 3 ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل منتقلی نے ججز کے درمیان اختلاف پیدا کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کے ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔