• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کمیٹی میں پاک ایران بارٹر ٹریڈ معاملہ زیر بحث آگیا

پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں پاک ایران بارٹر ٹریڈ کا معاملہ زیر بحث آگیا۔

سینیٹر انوشے رحمان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ ٹریڈرز کےلیے 90 روز کی مہلت بڑھا کر 120 دن کردی گئی ہے۔

اس پر چیئرپرسن نے استفسار کیا کہ جب آپ نے 120 روز دے دیے تو پھر ٹریڈرز کو کسٹمز کے حوالے کیوں کردیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ہی بارٹر ٹریڈ نہیں ہو رہا یہ تو ٹریڈرز کو تنگ کرنے والی بات ہوگئی۔

انوشے رحمان نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آر کا بس چلے تو کبھی کسی کو کوئی فائدہ پہنچنے ہی نہ دے، بتایا جائے ایف بی آر کے کلیکٹریٹ کو ٹرانزیکشنز کی اجازت کیوں دی جارہی ہے؟

سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی ایس آر او میں ترامیم کو کلیئر کردیا ہے، بعض اوقات ٹریڈرز الگ الگ ٹرانزیکشنز کی اجازت لیتے ہیں، اس اجازت کو اس لیے رکھا گیا ہے کہ کوئی غلط استعمال نہ ہو، اس اجازت سے تو ٹریڈرز کے لیے ایک سیف گارڈ دیا گیا ہے۔

کمیٹی رکن سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ اگر کلیکٹریٹ نے اجازت نہ دی تو پھر کیا ہوگا، چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ آپ یہ بتادیں کہ ترمیم کا سیکشن 12 آپ کے لیے موزوں ہے یا نہیں۔

نمائندہ کوئٹہ چیمبر نے کہا کہ ہم کمیٹی کے مشکور ہیں کہ بارٹر ٹریڈ کو آپ نے آگے بڑھایا ہے۔

اس موقع پر قائمہ کمیٹی تجارت نے ایف بی آڑ کے ایس آر او میں ترامیم کی منظوری دے دی۔

تجارتی خبریں سے مزید