پاکستان فلم انڈسٹری کی ممتاز اداکارہ شمیم آراء طویل علالت کے بعد لندن کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئیں، شمیم آراء کو 2010ءمیں برین ہیمبرج ہوا تھا۔
برین ہیمبرج ہونے کے بعد وہ لندن کے ایک اسپتال میں زیرعلاج رہیں، وہ 6سال سےکوما میں تھیں اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔
ستواں ناک، بڑی بڑی آنکھیں، کومل سا چہرہ، فلم نگری کی ملکہ کی ساری ہی خصوصیات شمیم آراء میں تو تھیں ،1938ءمیں علی گڑھ میں پیدا ہونے والی پتلی بائی کی اداکاری کا چرچا دور تک پہنچے گا، یہ کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا۔
1956ءمیں فلم کنواری بیوہ سے فلمی دنیا میں قدم رکھا اور پھر پلٹ کر نہ دیکھا، 50، 60اور 70کی دہائیوں میں فلمی دنیا کی بہترین اسٹار کے درمیان خوب چمکیں۔
شمیم آراء نے، قیدی، دیوداس، نائلہ، ہمراز، صاعقہ، فرنگی، سالگرہ اور سہیلی جیسی لازوال فلموں میں اپنی اداکاری کے نقش ثبت کردیے۔
فلم ’قیدی‘ میں فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ انہی پر فلمائی گئی جسے بےحد مقبولیت حاصل ہوئی۔
شمیم آراء کی جوڑی وحید مراد کے ساتھ خوب جچی، بطور اداکارہ انہوں نے چار نگار ایوارڈز اپنے نام کئے،1989ء میں آنے والی پنجابی فلم ’تیس مار خان‘ شمیم آراء کی بطورِ اداکارہ آخری فلم ثابت ہوئی۔
شمیم آراء نے بطور پروڈیوسر اور ڈائریکٹر بھی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے، انہیں پاکستان کی پہلی کامیاب خاتون ہدایت کارہ ہونے کا اعزازحاصل ہے۔
شمیم آرا نے جن فلموں کی ہدایت کاری کی، ان میں ’جیو اور جینے دو‘، ’پلے بوائے‘،’مس ہانگ کانگ‘ اور ’مس کولمبو‘ شامل ہیں۔