اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان معاملات گفتگو اور افہام و تفہیم سے حل ہونے چاہئیں۔
اسلام آباد میں محمود خان اچکزئی کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا، جس میں سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، مصطفیٰ نواز کھوکھر، محمد زبیر، علامہ احمد اقبال رضوی، ساجد ترین، زین شاہ، حسین احمد یوسفزئی اور خالد یوسف چوہدری نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموی سیاسی اور خارجہ صورتِ حال اور اپوزیشن کے مستقبل کی حکمت عملی مشاورت کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ اچانک ابھرنے والی صورتِ حال پر برادر ملک سعودی عرب کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خارجی اورخطے کی صورتِ حال پر فوراً پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر قوم کو اعتماد میں لیا جائے، بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں بدامنی اور دہشت گردی کی لہر پر تشویش ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں اور عوام کی مشاورت سے صورتِ حال کو بہتر کیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کے پی میں انتقالِ اقتدار کے آئینی و قانونی عمل میں وفاقی حکومت کی مداخلت قابلِ مذمت ہے، غیر آئینی قدم صوبے کی مخدوش سیکیورٹی صورتِ حال کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔
اپوزیشن اتحاد کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر آئینی قدم سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کی ذمے دار وفاقی حکومت ہو گی، الیکشن کمیشن کا عین وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر صوبائی اسمبلی کے اراکین کو آزاد قرار دینا قابلِ مذمت ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ جمہوری اقدار کی نفی اور ہارس ٹریڈنگ کی معاونت کرنے کا واضح پیغام ہے۔