امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نرینڈر مودی نے اِنہیں روسی تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کروائی ہے جس پر بھارت کے بعد اب موسکو سے بھی مؤقف سامنے آ گیا۔
روس کے دارالحکومت موسکو نے ٹرمپ کے دعوے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’روسی تیل ہندوستانی معیشت کے لیے اہم ہے۔‘
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ وہ بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات میں مداخلت نہیں کرے گا مگر دہلی کو اس کے دیرینہ روابط کی یاد دہانی بھی کروانی ضروری ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی سرکار کی پالیسی سے آگاہی کے ساتھ آگے بڑھتا ہے، اِنہیں یقین ہے کہ بھارت کی قومی دلچسپی پر مبنی فیصلے روس اور بھارت کے درمیان طویل عرصے سے جاری تعلقات کے خلاف نہیں ہوں گے۔
روس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ آئل و گیس کے شعبے میں بھارت کے ساتھ ’مکمل اور قابل اعتماد بات چیت‘جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مجھے روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے، خوش نہیں تھا کہ بھارت روس سے تیل خریدے، مگر اب معاملہ طے ہوگیا ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر کچھ دیر قبل بھارت نے بھی اپنے ردِ کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ اس کی توانائی کی پالیسی کا بنیادی مقصد قومی مفاد اور بھارتی صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت توانائی کی ایک بڑی منڈی ہے اور عالمی سطح پر بدلتی ہوئی توانائی کی صورتحال میں اس کی ترجیح ہمیشہ اپنے عوام کے لیے مستحکم قیمتیں اور محفوظ سپلائی کو یقینی بنانا رہی ہے۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ تیل و گیس کی درآمدات سے متعلق پالیسی صرف اسی اصول کے تحت تشکیل دی جاتی ہے۔