• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق نے پولیس کو ناقص گاڑیاں دیں، انہیں واپس کیا جائے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی  وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کو جو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی ہیں، وہ ناقص اور پرانی ہیں، یہ خیبر پختونخوا پولیس کی تضحیک ہے، ان گاڑیوں کو واپس کیا جائے۔

سہیل آفریدی کی زیر صدارت  پہلا باضابطہ اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے کہا کہ سابق وزرائے اعلیٰ سے لی گئی سیکیورٹی واپس کی جائے تاکہ ان کا تحفظ یقینی ہو۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گڈ گورننس روڈ میپ تین وسیع شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، ان شعبوں میں پبلک سروس ڈلیوری، امن و امان اور معیشت شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ 8 فروری کو کے پی میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی، دباؤ کے باوجود عوام کے مینڈیٹ کے تحفظ پر بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے دباؤ برداشت نہیں کیا، بعض سرکاری لوگوں نے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات میں عوام کے ساتھ کھڑے ہونے والے سرکاری حکام کو ریوارڈ دیں گے، جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف سیکریٹری کو ہدایت کرتا ہوں ایسے لوگوں کی نشاندہی کرکے سخت کارروائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ جس بھی پارٹی کی حکومت ہو اس کے ایجنڈے پر عملدرآمد سرکاری مشینری کا کام ہے، کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہماری پارٹی کا اہم ایجنڈا ہے، کسی کو بھی کسی بھی قسم کی کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی، جس نے بھی کرپشن کی اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، سرکاری ملازم اور ہم سب عوام کے خادم ہیں، ہم اپنے عہدوں پر عوام کی خدمت کیلئے بیٹھے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے پی  نے کہا کہ  کسی سرکاری ملازم سے عوام مطمئن نہیں ہوں گے تو وہ اپنےعہدے پر نہیں رہیں گے، میں روایتی انداز میں کام کرنے کیلئے نہیں آیا، روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، ہم نے ایسے کام کرنے ہیں جس سے عوام کو احساس ہو کہ انہوں نے صحیح تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کیلئے ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام کا اعلان کرتا ہوں، تمام ضم اضلاع میں ان اداروں کے کیمپسز قائم کیے جائیں گے، ضم اضلاع میں تحصیل کی سطح پر پلےگراؤنڈز کی تعمیر کا اعلان کرتا ہوں، ضم اضلاع کیلئے سیف سٹی پروجیکٹ کا اعلان کرتا ہوں، شہر کی بحالی و ترقی کیلئے ریوائیول پلان کا بھی اعلان کرتا ہوں، ای پیڈ سسٹم کو صوبائی حکومت کے ای ٹینڈرنگ سسٹم سے ہم آہنگ کیا جائے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ رٹہ سسٹم کے خاتمے کیلئے کانسیپچوئل ایگزامینشن سسٹم رائج کرنے پر کام کیا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفرز کیلئے سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے، تمام سرکاری امور میں شفافیت اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پارٹی ایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے سخت فیصلے کروں گا، ان پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ صوبے میں تین ایم پی او کے تحت کسی بھی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے اور تنقید برائےاصلاح ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے، سیاسی ایف آئی آر میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا، امن و امان ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے، اس پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، پولیس کو فنڈز کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا،  پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کے باعث صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے، وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی، وفاق کو ہماری قربانیوں کا احساس کرکے ہمارے فنڈز بروقت جاری کرنے چاہئیں، ہمیں ہمارے فنڈز ملیں گے تو ہم پولیس کو مضبوط اور دہشتگردی کا مقابلہ کرسکیں گے، پولیس کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی طالب علم پر ایف آئی آر درج نہ کی جائے، ذاتی انتقام کیلئے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے، کے پی پولیس کا حال کسی صورت پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیے، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کسی صورت نہیں ہونا چاہیے، پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، لیکن پولیس کےخلاف عوامی شکایات بھی نہیں آنی چاہیے، سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پولیس اور میڈیا کیلئے الگ انکلیوز ہونے چاہیے۔

قومی خبریں سے مزید