• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: 12 ارب کے منجمد شیئرز ڈی فریز کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار سرفراز ڈوگر—فائل فوٹو
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار سرفراز ڈوگر—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کی نجی بینک کے 12 ارب روپے کے منجمد کردہ شیئرز ڈی فریز کرنے کا احتساب عدالت کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

نیب کی نجی بینک کے شیئرز ڈی فریز کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو نے کی۔

عدالتِ عالیہ نے استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب کو کیس سے متعلقہ دستاویزات متفرق درخواست کے ذریعے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ متعلقہ دستاویزات جمع کرا دیں پھر کیس مقرر کر دیں گے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ احتساب عدالت نے شیئرز ڈی فریز کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ عدالت نے وجوہات دی ہیں کہ کیوں یہ آرڈر کیا گیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے سوال کیا کہ 12 ارب روپیہ نکل جائے گا تو پھر کیس میں کیا بچے گا؟

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ اس شخص کی رقم فریز کر کے انجوائے کر رہے ہیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ یہ نجی بینک کے شیئرز ہیں، ہم انجوائے نہیں کر رہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ نیب نے شیئرز فریز کر کے پچھلے 6 ماہ سے اُس بندے کو متاثر کیا۔

جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات کا حکم دیا، عمل درآمد بینچ بھی بنایا۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے سوال کیا کہ عمل درآمد بینچ کیسے اور کس قانون کے تحت بنا دیا؟

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے تحت آرڈر جاری کیا۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ ایسے آرڈر تو نہیں کر سکتی کہ وہ کوئی بادشاہ سلامت ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ہمارے قانون کے مطابق سپریم کورٹ بادشاہ سلامت ہی ہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے بعد میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بادشاہ ہی ہے، ہائی کورٹ مکمل انصاف نہیں کر سکتی، ہائی کورٹ نے قانون کے مطابق آرڈر کرنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے، انہیں نہیں روکا جا سکتا، وہ مکمل انصاف کر سکتی ہے۔

قومی خبریں سے مزید