اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اپنی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے نام ایک اور خط لکھ دیا۔ خط میں کہا کہ ان کا نقطہ نظر مصنوعی ذہانت کا عدلیہ میں بطور فیصلہ کنندگان استعمال کرنے کے ناقدین کے ساتھ ہم آہنگ ہو چکا ہے، کمپیوٹر یا روبوٹ کبھی بھی موافق حق یا آزادانہ رائے رکھنے کے قابل نہیں ہوں گے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے خط کی کاپی تمام ججز کو بھی ارسال کی ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے عدلیہ میں استعمال کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام ایبل ہے۔ جو روبوٹ اس لئے کرسی انصاف پر منصب کئے جائیں گے وہ پروگرامر کے مرہون منت ہوں گے، ان روبوٹ کے فیصلے ہمیشہ ان پروگرامز کے تابع ہوں گے جو ان میں وقتا فوقتاً فیڈ کئے جائیں گے۔