وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی، امکان ہے اس آئینی ترمیم کو اگلے ہفتے ایوان میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی مقدمات 6 فیصد ہونے کے باوجود پیچیدہ ہونے کی وجہ سے وقت لیتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جو ججز روزانہ مقدمات کو سنتے ہیں وہی آئینی مقدمات کو بھی دیکھتے ہیں، بینچز بنا کر بہتری کی جا رہی ہے مگر تنقید ہوتی ہے، کورٹ وِد اِن کوٹ بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک تجویز یہ ہے کہ الگ آئینی عدالت ہو جس میں ہر صوبے کی نمائندگی ہو، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر ڈیڈ لاک کا معاملہ تیسرے ادارے کے پاس چلا جائے گا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کے پی الیکشن میں تاخیر ہوئی تھی اس کی وجہ سے آئینی پیچیدگیاں ہونے کا امکان ہے، چاہتے ہیں جو ڈیڑھ سال کا وقفہ ہوا ہے اس میں ان کی مدت بھی پوری ہو اور آئینی پیچیدگی نہ ہو، سینیٹ کے الیکشن، صدارتی الیکشن سمیت دیگر پیچیدگیاں نہ آئیں وہ سقم دور کرنے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ججز کے ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، آرٹیکل 243 میں ترمیم پر مشاورت کی جا رہی ہے، دفاعی تقاضے بدل گئے ہیں، یہ سارا کام باہمی مشاورت سے ہو گا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم جب تک فائنل نہیں ہوتی کچھ نہیں کہہ سکتا، آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے، اتفاقِ رائے کے حوالے سے دو تین دن میں واضح ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتِ حال خراب ہو سکتی ہے، ہماری سر زمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو ہم بھی وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔