وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے27ویں آئینی ترمیم کو متنازع بنانے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہر دور میں انتخابات اور مینڈیٹ پر سوالات اٹھتے رہے ہیں، 2018ء کے انتخابات کو آر ٹی ایس کا الیکشن کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی جاتی تو بہتر ہوتا اس پر بات ہوتی، پاکستان کے آئین میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے ہوتی ہے۔
طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ اسکولوں اور کالجز کے کنٹرول کی نہیں بلکہ نصاب کی بات کر رہے ہیں، کیا پاکستان میں یکساں نظام تعلیم کی ضرورت نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ تمام چیزیں اتحادیوں کی مشاورت سے طے ہوں گی، آبادی اس وقت پاکستان کا بہت بڑا چیلنج ہے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے یہ بھی کہا کہ این ایف سی پر بھی مشاورت سے بات ہوگی، پی ٹی آئی آئےاور کمیٹیوں میں کردار ادا کرے، 27ویں آئینی ترمیم کو متنازع بنانے کی کوشش کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ بتائیں خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف آپ کی پالیسی کیا ہے؟ صوبے میں اپنا قبلہ درست فرمائیں، آپ کے بیانات ریاست کے خلاف ہیں۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ افغان طالبان سے مطالبہ ہے کہ ٹی ٹی پی کی حمایت چھوڑ دیں، ہم پر امید ہیں کہ افغانستان سے بات چیت کامیاب ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا ایک طریقہ کار ہے، جیل مینوئل میں تمام تفصیل موجود ہے۔