• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توہین آمیز رویہ، مس یونیورس مقابلے میں شریک حسینائیں تقریب چھوڑ گئیں


فوٹو: ٹک ٹاک
فوٹو: ٹک ٹاک 

توہین آمیز رویے پر مس یونیورس مقابلے میں شریک حسیناؤں نے تقریب سے واک آؤٹ کر دیا۔

تھائی لینڈ میں جاری مس یونیورس مقابلے کی ایک تقریب اُس وقت ہنگامہ آرائی میں بدل گئی جب کئی ممالک کی حسیناؤں نے ایک اعلیٰ عہدیدار کے توہین آمیز رویے کے خلاف احتجاجاً تقریب سے واک آؤٹ کر دیا۔

یہ واقعہ 4 نومبر کو ’سیش تقریب‘ کے دوران پیش آیا، جب مس یونیورس آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناوت اِتسر گریسل نے مس میکسیکو فاطمہ بوش کو سب کے سامنے ’ڈمی‘ یعنی قرار دے دیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بوش نے اسپانسرشپ شوٹ میں شرکت نہیں کی اور مقابلے کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔

فاطمہ بوش نے مؤدبانہ انداز میں وضاحت کرنے کی کوشش کی تو اِتسر گریسل نے انہیں خاموش کروانے کے لیے سیکیورٹی طلب کر لی۔

جس پر بوش نے کہا کہ آپ ایک عورت کے طور پر میری عزت نہیں کر رہے۔ میں اپنے ملک کی نمائندہ ہوں اور آپ کے مسائل کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بوش کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے موجود درجنوں حسیناؤں نے جن میں موجودہ مس یونیورس وکٹوریا کیر تھیلویگ بھی شامل تھیں، اجتماعی طور پر تقریب سے واک آؤٹ کر دیا۔

واقعے کے بعد مس یونیورس کے صدر راؤل روچا کانتو نے اِتسر گریسل کے رویے کو ’’توہین آمیز اور خوفزدہ کرنے والا‘‘ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ انہیں مقابلے کے باقی انتظامات سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔

 نئے سی ای او ماریو بوکارو کو مقابلے کی نگرانی کے لیے تھائی لینڈ بھیجا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مس یونیورس کا فائنل 20 نومبر کو منعقد ہوگا۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید