• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر

  
بیرستڑ گوہر علی خان(فائل فوٹو)۔
بیرستڑ گوہر علی خان(فائل فوٹو)۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو کہا کہ رولز کے مطابق ریکوزیشن جمع کرچکے ہیں، لیڈر آف اپوزیشن ان افراد کا حق ہے جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتے ہیں۔  

اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے بعد بیرسٹرگوہر نے مزید کہا کہ عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے، اسپیکر نے ہمیں کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ عدالت میں تھا۔ 

انھوں نے کہا کہ اسپیکر نے بتایا سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس آیا ہوا تھا، اسپیکر نے کہا جوں ہی سپریم کورٹ سے کاپی موصول ہوتی ہے تو اس پر پیشرفت ہوگی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے سپریم کورٹ سے کاپی لے کر اسپیکر آفس پہنچائیں، ہم نے کہا کہ پیر تک اسپیکر آفس میں سپریم کورٹ سے کاپی لاکر جمع کروائی جائے گی، پیر تک اپوزیشن لیڈرکی تعیناتی کا عمل مکمل ہوجائے گا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 243 فورسز سے متعلق ہے، اس سے قبل بھی یہ کچھ چیزیں ترامیم کیلئے لائے تھے، جب آرٹیکل 243 سے متعلق مسودہ سامنے آئے گا تو ہی بات کریں گے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی تھی کہ اس سے وفاق کمزور نہیں مضبوط ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ایوب خان دور میں آئین مختلف تھا، وہاں ایک شخص دو سیٹوں پر بھی اسمبلی میں بیٹھ سکتا تھا، آئین میں ایسی بھی شقیں رہیں کہ بیک وقت ممبر قومی و صوبائی اسمبلی رہ سکتے تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین میں ترمیم اتفاق رائے سے ہونی چاہیے نہ کہ اکثریت ہو تو آپ جو مرضی فیصلے کریں، آئین اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ پوری قوم کا ڈاکیومنٹ ہوتا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا خیبر پختونخوا ہاؤس اہم آفس ہے، وہاں پولیس بھیجنے کی مذمت کرتے ہیں، اگر آپ کو وارنٹ دینا ہے توعدالت کے بیلف کے ذریعے بھی دے سکتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید