• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ امن تب قائم ہو گا جب دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ہمیں بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے، دہشت گردی کے خلاف لانگ ٹرم پالیسی اپنانی ہوگی۔

امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں، توقع کہ آج دہشتگردی کے مسئلے کا پائیہ دار حل نکلے گا۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں آپ سب ہمیں دہشت گردی کا حل دیں، صوبے میں امن لانے کے لیے صوبائی حکومت آپ کا ساتھ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ سب نے قربانیاں دی ہیں، آج ہمیں قیام امن کے لیے ساتھ دیں، این ایف سی شیئر 400 ارب روپے بنتے ہیں ہمیں نہیں مل رہے ہیں، سالانہ 100 ارب روپے قبائلی اضلاع کو نہیں مل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان مذاکرات کو ہم نے خوش آئند قرار دیا ہے، جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے،  خیبر پختونخوا سے دہشت گردی کا ناسور مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، سیاست ہر ایک کی اپنی اپنی ہے لیکن امن ہمارا مشترکہ ہے، جب بم پھٹتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے یا پیپلز پارٹی کا، یہاں بیٹھے ہر فرد نے قربانی دی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف عوام، سیاستدان اور سیکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں، سب نے قربانیاں دی ہیں تو 2018 میں امن قائم ہوا تھا، ابھی ایک دفعہ پھر دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، وہ پالیسی پھر تمام لوگوں کو قابل قبول ہوگی۔

سہیل آفریدی کا مزید کہنا ہے کہ ہماری کوشش امن کے لیے ہے، ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، امن تب ہی ہوگا، جب دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ہم چاہتے تھے کہ اس پالیسی میں شفٹ آنا چاہیے، وہ شفٹ بند کمروں سے نکل کر آئے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پھر اس پالیسی پر عملدرآمد ہوگا تو کوئی حل نکلے گا، آج کی یہ کوشش سب کی مرہون منت ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے اس جرگے کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

’اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی بہادر فوج ہماری ہے‘

اس موقع پر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی بہادر فوج ہماری ہے۔

امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام شرکاء کو امن جرگہ میں آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، آج ہم سب قیام امن کے لیے بیٹھے ہیں۔

بابر سلیم سواتی کا کہنا ہے کہ ڈھائی ماہ طویل بات چیت کےبعد آج اس نتیجے پر پہنچے، 22 بڑے اور ہزاروں چھوٹے آپریشن ہوئے، مگر اب تک ہم امن قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ آج بھی 2006 کے آئی ڈی پیز اپنے گھروں سے دور ہیں۔

قومی خبریں سے مزید